آکسفورڈ: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کاربن کے اخراج کی روک تھام کے لیے کاربن ربائی کرنے والے توانائی کے سسٹم پر منتقلی سے 2050 تک دنیا بھر کے کم از کم 120 کھرب ڈالرز کی بچت متوقع ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں دیکھا گیا کہ صاف انرجی پر منتقلی فاسل ایندھن کی نسبت سستی اور عالمی معیشت کو زیادہ مقدار میں توانائی فراہم کر سکے گی۔ جبکہ اس کے سبب دنیا بھر میں زیادہ لوگوں تک توانائی کی رسائی میں مدد ملے گی۔
تحقیق کی تیزی سے منتقلی کے منظرنامےمیں 2050 تک فاسل ایندھ پر انحصار سے آزاد توانائی کے نظام کے لیے ایک حقیقی مستقبل کا امکان دِکھاتا ہے جس کی مدد سےآج کی نسبت 55 فی صد زیادہ توانائی حاصل کی جاسکے گی۔
یہ ہدف سولر، ہوا، بیٹریوں، برقی گاڑیوں اور صاف ایندھ جیسے کہ سبز ہائیڈروجن کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کیا جاسکے گا۔
گزشتہ مطالعوں میں یہ بحث کی گئی تھی کہ 2050 تک نیٹ زیرو کاربن کے اخراج کے ہدف کو پانا عالمی معیشت کو مشکل میں ڈالے بغیر ممکن نہیں ہے۔
جبکہ نئی تحقیق میں یہ بتایا گیا کہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کا عمل اتنا مہنگا نہیں ہوگا جتنا کچھ محققین نے بتایا ہے۔