برطانیہ کی کوئین ایلزبتھ 8ستمبر2022ء کو اس جہان فانی سے رخصت ہوگئیں یہ خبر دنیا کے کروڑوں لوگوں نے افسوس اور غم کے ساتھ سنی‘ ان کو 19ستمبر کو ان کے شاہی قبرستان ویسٹ منسٹرایئے میں دفنایا جائیگا برطانیہ کا شاہی خاندان اپنی بے پناہ چکاچوند اور چگمگاہٹ کے ساتھ ہمیشہ ہی دنیا بھر کی خبروں کی زینت رہتا ہے‘ اگرچہ برطانیہ میں جمہوریت کا دور دورہ ہے لیکن شاہی خاندان پس پردہ تمام قوانین کا محافظ ہوتا ہے برطانیہ کے لوگ اپنے بادشاہوں سے بے پناہ پیار کرتے ہیں اور انکے محلات میں معمولی سے غم اور معمولی سی خوشی میں بھی ایسے شریک ہو جاتے ہیں کہ جیسے یہ انکے اپنے گھر کی غمی خوشی بن جاتی ہے اخبارات میں شاہی خاندان کے ایک ایک لمحے کی خبریں چھپتی ہیں اور بکنگھم پیلس کے باہر قطاروں کی صورت میں برطانیہ کے عوام جمع ہو کر اپنے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور ایسی صورت میں بادشاہ‘ ملکہ‘ شہزادے فرداً فرداً لوگوں کے جم غفیر کے قریب آتے ہیں پھول وصول کرتے ہیں اور ہاتھ ملاتے ہیں یہ ان کی عقیدت اور بھرپور پیار ہوتا ہے اور سچ کہیں تو یہ حقیقی پیار ہی برطانیہ میں آج کے جدید دور میں بھی بادشاہت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں ورنہ دنیا کے بیشتر ممالک سے بادشاہتیں ختم ہو چکی ہیں اور کہیں زندہ بھی ہیں تو ان کا تذکرہ اس شان و شوکت اور باریک بینی سے نہیں کہا جاتا جتنا برطانیہ کے شاہی خاندان کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔
بہت کم لوگوں کو شاید معلوم ہو کہ کنیڈا میں بھی برطانیہ کا شاہی خاندان حکومت کرتا ہے برطانیہ کی طرز پر جمہوریت موجود ہے لیکن ہیڈ آف دی اسٹیٹ برطانیہ کا شاہی خاندان ہے کوئین ایلزبتھ برطانیہ کے ہر ہر قانون پر دستخط کرتی تھیں تو تب ہی وہ قانون لاگو ہوتا تھا کنیڈا میں کوئین ایلزبتھ دوئم کی موت کی خبر دکھ اور افسوس کے ساتھ سنائی گئی کنیڈا کا جھنڈا سرنگوں ہوگیا اور جب تک کوئین ایلزبتھ کو دفن نہیں کیا جاتا جھنڈا سرنگوں رہے گا اور حکومت کنیڈا کا سرکاری اور عوامی سوگ ختم نہیں ہوگا‘ چونکہ شاہی خاندان برطانیہ میں مقیم ہوتا ہے تو کنیڈا میں گورنر جنرل ملکہ یا بادشاہ کے نمائندہ کے طور پر خدمات سرانجام دیتا ہے اور کنیڈا کی ریاستوں میں کمشنر یہ فرض ادا کرتے ہیں وہ شاہی خاندان کے ہر اصول‘ روایت اور قانون کی پاسداری کرواتے ہیں کنیڈا کی اہم ترین دستاویزات پر وہ مہر ثبت کی جاتی ہے جس پر بادشاہ یا ملکہ کی بادشاہت کا نشان ثبت ہوتا ہے یہ مہر کنیڈا کے گورنر جنرل کے پاس محفوظ ہوتی ہے اور اس مقصد کیلئے وہ اس مہر کو استعمال کر سکتے ہیں کنیڈا کی پارلیمنٹ اور عدالتوں میں بادشاہت کی کرسی موجود ہوتی تھی اور توہین پارلیمنٹ میں (کوئین ان کورٹ) تصور کی جاتی تھی ملکہ ایلزبتھ کا پورٹریٹ ہر سرکاری دفتر اور سرکاری عمارت پر موجود ہوتا تھا کنیڈا کے تمام سرکاری اعزازات پر ملکہ یا بادشاہ کے نشانات اور تصاویر پر موجود ہوتی ہیں کنیڈا کی پولیس ”رائل کنیڈین ملٹری پولیس“ کہلاتی ہے پارلیمنٹ جو بھی قانون پاس کرتی ہے۔
اس پر ملکہ یا بادشاہ کے دستخطوں کے بعد ہی وہ عمل پذیر ہوتا ہے شاہی خاندان وقتاً فوفتاً خیرسگالی کے پیغامات بھی کنیڈین عوام کو بھجواتے رہتے ہیں اور خود دور ے بھی کرتے ہیں کنیڈا کے عوام کیلئے برطانیہ میں داخلہ فری ہے اور ان کو برطانیہ میں عزت و تکریم ملتی ہے کامن ویلتھ کے56 ممالک میں کنیڈا بھی شامل ہے جن کی سربراہ ملکہ کوئین ایلزبتھ تھیں اور اب شہزادہ چارلس بادشاہ بن کر کنگ چارلس سوئم کی صورت میں کامن ویلتھ کا سربراہ اور برطانیہ کا بادشاہ بن گیا ہے یہ تو ہمیں معلوم ہے کہ کوئین ایلزبتھ نے زندگی بھرپور طریقے سے گزاری ہے بہت ہی کم عمری میں یعنی صرف26سال کی عمر میں وہ ملکہ بن گئی تھیں جون1953ء میں ان کی تاج پوشی کی گئی تھی وہ پرنس چارلس کی ماں اور پرنس ولیم اور پرنس ہیری کی دادی تھیں اور برطانیہ کی تاریخ میں طویل ترین عرصے کیلئے ملکہ کے طور پر خدمات سرانجام دینے والی خاتون تھیں ان کا ملکہ بننے کا زمانہ70 سال سے بھی کچھ مہینے زیادہ ہے ابھی جون2022ء میں ان کے تاج و تخت کی پلاٹینیم جوبلی منائی گئی تھی اور کنیڈا میں بھی اس دن کو بہت شدومد کے ساتھ منایا گیا تھا ان کی شادی فلپ ماؤنٹ بیٹن کے ساتھ20نومبر1947ء کو انجام پائی ماؤنٹ بیٹن ان کا وہ نام جو وہ اپنی ماں کی طرف سے ملنے والے نام کے طورپر استعمال کرتے تھے کوئین ایلزبتھ کے چار بچے ہیں پرنس چارلس جو اب بادشاہ بن گئے ہیں۔
شہزادی این شہزادہ اینڈویو اور شہزادہ ایڈورڈ ان میں سب سے بڑے چارلس ہیں اور باقی بچے ان کے بعد پیدا ہوئے کسی بھی ملکہ یا بادشاہ کے مرنے کے بعد شاہی خاندان کے دستور کے مطابق فوراً ان کا وارث بادشاہ بن جاتا ہے اور ایک انگلش محاورے کے مطابق یہ اس طرح سمجھا جاتا ہے کہ بادشاہ مر گیا بادشاہ ہمیشہ زندہ رہے‘ کینیڈا کا قومی ترانہ شاہی خاندان کی توصیف کا آئینہ دار ہے‘ اب بادشاہ چارلس سوئم فیصلہ کرینگے کہ کس نوٹ پر یا کس سکے پر ان کی تصویر کندہ کی جائے گی کوئین ایلزبتھ کے سوگ میں کنیڈا کے سرکاری ٹیلی ویژن اور ریڈیو رات دن براہ راست ان کے تابوت‘ چرچ میں ان کی دعائیہ رسومات‘ ان کی بھرپور زندگی کامن ویلتھ میں ان کا مقام برطانیہ میں شاہی خاندان کا سوگ اور عوام کی ہمدردیاں ان کے ساتھ بے پناہ محبت کو دکھا رہے ہیں اور بتا رہے ہیں کوئین ایلزبتھ محل میں فوت ہوئی تھیں جو سکاٹ لینڈ میں ہے وہاں سے ان کی میت کو ایڈنبرا کے گرجا گھر میں لے جایا گیا تابوت گاڑی میں تھا لیکن ملکہ کے چاروں بچے‘ کئی کلومیٹر تک گاڑی کے پیچھے پیدل چلتے ہوئے گرجا گھر پہنچے یہ ایک بھرپور خراج عقیدت تھا کہ ان کی ماں نے26سال کی عمر سے لے کر 96 سال تک کی عمر میں کس طرح قوم و ملک کی خدمات سرانجام دی ہیں۔
اب ایڈنبرا سے ان کی میت کو لندن بذریعہ جہاز لے جایا جائے گا اور بکنگھم پیلس میں برطانیہ کے لوگ ان کے تابوت کوقطار میں دیکھتے ہوئے خراج عقیدت پیش کرینگے بعدازاں ویسٹ منسٹر ایبے میں ان کو سرکاری تقریب کے بعد دفن کیا جائیگا دنیا کے بڑے ٹی وی چینلز ان کی آخری رسومات براہ راست پیش کررہے ہیں لوگوں کے جم غفیر ان کیلئے پھول‘ کارڈز اور عقیدت کے پیغامات محل کے سامنے رکھ رہے ہیں دنیا بھر کے بادشاہوں‘ صدور اوروزرائے اعظم اور عام لوگوں نے ملکہ کی موت پر کنگ چارلس سوئم کو سوگوار پیغامات بھیجواتے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ دنیا کے اہم سربراہان ان کی آخری رسومات میں بھی شریک ہونگے ملکہ ایلزبتھ نے جو خوبصورتی‘ چارم اور وقار شاہی خاندان میں چھوڑا ہے وہ شاید مدتوں تک دنیا سے فراموش نہ ہو سکے گا۔