اقوام متحدہ کا پاکستان میں دنیا کی سب بڑی گلیشیئر میپنگ کروانے کا فیصلہ

نیویارک: اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان کے شمال میں موجود 5 ہزار گلیشیئرز کی میپنگ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق  اقوام متحدہ کے اس سروے کے ذریعے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور اس کے نتیجے میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار معلوم کرکے ایک ایسا نظام بنانے کی کوشش کی جائیگی جس سے مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والے تباہی سے بچاؤ ممکن بن سکے اور سیلاب جیسی آفتوں کے حوالے سے پیشگی انتباہ جاری کیا جا سکے۔

 اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی یونائٹڈ نیشنز ڈیولپمنٹ پروگرام  کے منصوبے کے مطابق اگلے 18 ماہ کے دوران 5 ہزار گلیشیئرز کی میپنگ کی جائے گی۔

پاکستان میں یو این ڈی پی کے نمائندے کنوٹ اوسٹبی نے ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ  پاکستان میں دنیا میں سب سے زیادہ گلیشیئرز موجود ہیں، ان گلیشئیرز کی میپنگ کا عمل اس لیے بہت جلد مکمل کرنا ضروری ہے کیونکہ تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشیئرز کی وجہ سے پھاڑوں میں جھیلیں بن گئی ہیں جو کہ مستقبل میں موجودہ خطرناک سیلاب کی طرح نشیبی علاقوں میں دوبارہ کسی بڑے سیلاب کی تباہ کاریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رواں برس آنے والے سیلاب کے نتیجے میں جون سے اب تک 15 سو سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 10 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے جبکہ پاکستان کا کم و بیش ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلابی تباہی نے دنیا کے آگے موسمیاتی تبدیلیوں کی طاقت اور کسی ملک کی تیاری اور اس سے نمٹنے کی استعداد کو واضح کر دیا ہے۔

انہوں نے برف سے ڈھکے ہندوکش، ہمالیہ اور کراکرم پہاڑی سلسلوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس لیے اس منصوبے کے ذریعے دنیا میں تھرڈ پول سمجھے جانے والے اس علاقے میں برف پگھلنے کی رفتار میں کمی لانے اور مستقبل میں سیلابی تباہی سے بچنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ٹھوس حکمت عملیاں طے کی جائیں گی۔

 انہوں   نے کہا    ان تینوں پہاڑی سلسلوں میں موجود گلیشیئرز دنیا میں موجود مستقل برف کا سب سے بڑا زخیرہ ہونے کے ساتھ نارتھ اور ساؤتھ پول کے علاوہ زمین پر کہیں بھی موجود سب سے بڑا پرما فروسٹ  ہیں۔

 انہوں نے کہا   کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار سرفہرست 10 ممالک میں سے پاکستان کو کلائمیٹ فنڈز میں سے 154 ملین ڈالرز مل چکے ہیں، یو این ڈی پی، حکومت کے ساتھ بین الاقوامی ری انشورنس کمپنیوں سے ڈزاسٹر رسک انشورنس پلان کے حوالے سے بھی بات چیت کر رہی ہے۔