محسن انسانیت

مُحسنِ انسانیت حضوراکرمؐ کے ظہور قدسی کا مبارک دِن پورے پاکستان میں منایا جاتا ہے۔اُمتِ مسلمہ کے ارکان نے عقیدت ومحبت کے ساتھ اپنی مسجدوں، اپنے گھروں اور اپنی گلیوں بازاروں کو رنگ برنگی روشنیوں اور قمقموں سے سجادیا ہے۔مساجد کے بلند وبالامینار وں سے درودو سلام کی ایمان افروز اور دِل خوش کن صدائیں گونج رہی ہیں اور پیغمبر اعظم وآخرؐ کے حضور عقیدت کے نذرانے پیش کئے جارہے ہیں۔حضور اکرمؐ سارے جہانوں اور جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے تھے آپؐ  کی اتباع میں دنیا وآخرت کی بھلائی ہے۔حضور اکرم ؐ پر جو قرآن پاک لیلۃالقدر کو اُتارا گیا،اللہ تعالیٰ نے اسے تا قیامت انسانوں کے لئے نجات کا ذریعہ بنا دیا،قرآنی تعلیمات میں دارین کی فلاح ہے۔اس دنیا کی بھی اور ہمیشہ رہنے والی زندگی آخرت کی بھی، جس نے قرآنِ پاک کی تعلیمات اور حضورپاکؐ کے ارشادات کو حرزِجاں بنا لیا اس نے دنیا جہان اور اُخروی سعادت پالی۔ربیع الاؤل شریف اسلامی سال کا تیسراماہ مقدس ہے۔یہ مہینہ بڑی برکتوں اور عظمتوں والا ہے اس کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی گئی ہے کہ جب شروع میں اس مہینے کا نام ربیع رکھا گیا تو اس وقت موسم بہار تھا یہ مہینہ بڑی سعادتوں خیرات وبرکات کا حامل ہے۔اللہ کے محبوب کریم رحمت دوعالمؐ  کی ولادت با سعادت اسی ماہ کی بارہ تاریخ پیر کے روز ہوئی۔آپ ؐ  کی ولادت با سعادت نے اس ماہ کی عزت و عظمت کو مزید بلند کر دیا  اور عاشقان ِرسولؐ اسی لئے اپنے نبی کریمؐ  کی ولادت با سعادت کے اس عظیم موقع پر اس ماہ منور میں محافل ذکر ومیلاد جلسے جلوس جن میں درودوسلام کی کثرت ہوتی ہے کا اہتمام کرنا سعادت سمجھتے ہیں۔اسی ماہ سرکار دوعالم ؐ مدینہ منورہ تشریف لائے اور اسی ماہ کی دسویں تاریخ کو سرور کونین کا نکاح سیدہ خدیجہؓ سے ہوا تھا اور اب تو عاشقانِ رسول کریم ؐ اس ماہ کو اپنی حقیقی عید کی صورت میں مناتے ہیں جس کے صدقے میں سب عیدیں اللہ نے ہمیں عطا فرمائیں۔اہلِ اسلام اس ماہ کو بڑی عقیدت ومحبت سے دیکھتے ہیں اور اس ماہ میں خاص طور پر عبادت کااہتمام کرتے ہیں۔حضور اکرمؐ نے حکم خداوندی پر عمل کرتے ہوئے دین کی دعوت کا آغاز تنِ تنہا کیا جولوگ آپؐ کی زندگی میں ایمان لائے اور آپ کے ساتھی بنے وہ صحابہ کرام ؓ  کہلائے یہ وہ سعادت ہے جو ان کے بعد آنے والے کسی انسان کو نصیب نہیں ہوئی نہ ہو سکتی ہے۔جس طرح حضور اکرم ؐ  کی ذات کے ساتھ ہی نبوت کا دروازہ بند ہو گیا اسی طرح شرفِ صحابیت سے مشرف ہونے کا سلسلہ بھی اس وقت ختم ہو گیا۔جب آپؐ دین کی دعوت کا مشن مکمل کرکے اپنے خالق حقیقی کی منشا کے مطابق دنیا سے رخصت ہو گئے۔حضوراکرمؐ نے اپنے صحابہؓ  کو ستاروں سے تشبیہ دی تھی جنہوں نے آپؐ  کی حیاتِ مبارکہ میں حقِ رفاقت ادا کیا تو آپ کی رحلت کے بعد دینِ محمدیؐ کو دُنیا بھر میں پھیلانے کا فریضہ بھی انجام دیا۔ہم پاکستان کے کلمہ گو مسلمانوں تک اسلام کی تعلیمات انہی ہستیوں کے وسیلے سے پہنچیں۔ اِسلام اِس وقت دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے اور دنیا کے کونے کونے میں توحید کا پرچم سر بلند کرنے والے موجود ہیں۔ غیر مسلم معاشروں میں بھی اگر چہ تھوڑی تعداد میں سہی،مسلمانوں کا وجود ہے۔ اگر تمام دنیا کے مسلمان اسوہ حسنہ پر صحیح معنوں میں عمل پیرا ہوں تو آج مسلمانوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے ان سے چھٹکارا پانا آسان ہے۔ آج کا دن ہمیں اسوہ رسولؐ پر اپنی زندگیوں کو استوار کرنے اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی دعوت دیتا ہے۔