کینیڈا کی خزاں حسین اور دل فریب ہے

موسم تو سارے ہی بہت پیارے ہوتے ہیں اور اللہ پاک کی ایسی نعمت جو اس کرہ ارض کو سنوارنے نکھارے اور بنانے کیلئے ہوتے ہیں سردی کے اپنے الگ رنگ و گرمی اپنے جوبن پر سردی کی اہمیت کو بڑھاتی ہے بہار میں شگوفے پھوٹتے ہیں پھول مسکراتے ہیں خوشبوئیں بکھیرتے ہیں۔کینیڈا کے موسم بہت سخت ترین ہوتے ہیں سردی آجائے گویا چھوٹی موٹی قیامت آجاتی ہے‘ برف کے پہاڑ بن جاتے ہیں‘ زندگی مشکلات سے نبرد آزما ہوجاتی ہے‘ گرمی کی خوشی سے یہاں گلے لگایا جاتاہے‘ سردی کی مشکلات کا ازالہ کیا جاتا ہے لیکن سردی میں  میں پلنے والے نازک لوگ 32ڈگری تک گرمی برداشت نہیں کر سکتے‘ بے ہوش ہو جاتے ہیں جگہ جگہ ٹھنڈے کمرے بن جاتے ہیں کہ لوگ آرام کرلیں پانی کی بوتلیں تقسیم ہو رہی ہوتی ہیں پھر بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا ہر ایسا دبدبہ طاری کر دیا ہے کہ سیلاب آرہے ہیں سورج سوانیزے پر آنے لگا ہے آسمان اولے برساتا رہتا ہے اور پھر کینیڈا میں ستمبر تا نومبر خزاں کا موسم آجاتا ہے ہماری خزاں پاکستان میں صرف پتے گرنے تک ہوتی ہے۔

 پارکوں باغوں میں درخت ٹنڈ منڈ ہو کر بتاتے ہیں خزاں کا موسم ہے‘ لیکن کینیڈا کی خزاں ایسی حسین اور دل فریب ہے کہ انسان بے اختیار قدرت کی تعریف  پر مجبور ہوجاتا ہے ویسے تو یہ خزاں کینیڈا کے ہر شہر میں یوں مسکراتی ہوئی آتی ہے کہ تمام درخت زرد اور سرخ ہو جاتے ہیں غنابی‘ زردی‘ سرخی سبز کے  رنگ لئے ہوئے ہزاروں لاکھوں درخت کیا مناظر پیش کرتے ہیں کاش کالم میں تصویر لگانے کی اجازت ہوتی تو میں تصویر کے ذریعے اپنے الفاظ کی ترجمانی کرتی ویسے تو مغربی ممالک پارکس‘ باغات اور درختوں کی بہتات کو پسند کرتے ہیں‘ ہر طرف ہرے بھرے جنگل نما علاقے آپ کی آنکھوں کو بھلے لگتے ہیں‘ پانی بہہ رہا ہے‘ پرندے چہچہا رہے ہیں جانور نظر آرہے ہیں جن میں بڑی سمارٹ سی خوبصورت گلہریاں سرفہرست ہیں ایک درخت سے دوسرے درخت پر لہراتی بل کھاتی ہوئی کسی حسینہ سے کم نہیں ہوتیں اور تعداد میں اتنی زیادہ کہ آنکھوں سے اوجھل ہی نہیں ہوتیں کہتے ہیں کہ اخروٹ کی گریاں چھپا کر زمین میں دفن کرتی ہیں کہ سردی میں نکال کر کھائیں گی لیکن پھر بھول جاتی ہیں اور عین اس جگہ پر درخت ا ُگ آتے ہیں جہاں یہ اخروٹ یا بادام چھپائے ہوتے ہیں۔ قدرت کی شان نہیں تو پھر اور کیا ہے جب گاڑی میں گزرو تولگتا ہے کہ سرخ زرد عنابی سبز درختوں کے جھرمٹ آپ کو سلام پیش کر رہے ہیں اور اپنے حسن ورعنائی سے آپ کے دل دماغ کو سکون بخش رہے ہیں۔

 کینیڈا کا ایک صوبہ کیوبک تو اپنے خزاں کے موسم کیلئے دنیابھر میں شہرت رکھتا ہے اور دنیا بھر سے لاکھوں سیاح صرف خزاں کا موسم دیکھنے کیلئے کینیڈا آتے ہیں‘ کتنی ہی ٹور کمپنیاں ان خزاں کے موسموں میں سیاحت کی منصوبہ بندی کیلئے اپنے کاروبار کو عروج تک لے جاتے ہیں اور تمام ہوٹلز بک ہوتے ہیں لوگ اتنی زیادہ فوٹوگرافی کرتے ہیں کہ یہ حسین درخت اپنے خزاں رسیدہ رنگوں پر کتنا ہی ناز کرتے ہونگے مجھے بھی خود زندگی میں اک ایسا موقع ملا تھا کہ میں ایک چائنز ٹور کمپنی کی بس میں بیٹھ کر کیوبک میں صرف خزاں کا موسم دیکھنے گئی تھی اگرچہ کیوبک میں سردی ستمبر میں شروع ہو جاتی ہے دریائے لارنس اپنے پورے حسن کیساتھ روانہ ہوتا ہے کوٹ اور جیکٹ کے بغیر یہ خزاں دیکھی نہیں جاسکتی‘ خزاں کے حسین رنگوں کے بعد ہوٹلوں میں سائمن مچھلیاں کھانے کی میزوں پر سرو کی جاتی ہیں جو یہاں کا مہنگا ترین کھانا ہوتاہے سیاحت تو نام ہے اخراجات کا‘ سو سیاح دل کھول کر اپنی شاپنگ‘ ہوٹلنگ اور ٹریولنگ پر خرچ کرتے ہیں مجھے یاد ہے ان ہی صفحات میں خزاں کی ایس سیاحت کا حال میں نے بڑی تفصیل سے لکھا تھا اور جب قارئین کے ای میل ملتے ہیں اور وہ پسند کرتے ہیں تو لکھنے والے کا دل بھی بہت خوش ہو جاتا ہے اکتوبر‘ نومبر کے مہینے اپنی بے پنا لمبی چھٹیوں کیلئے بھی جانے جاتے ہیں پہلے تو ایک تہوار کا دن آجاتا ہے۔

 تین چھٹیاں آرام سے مل جاتی ہے‘ لوگ آگے پیچھے زیادہ چھٹیاں ملا لیتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ ان کے آباؤ اجداد نے جب پہلی دفعہ فصلوں کو کاٹا تھا تو پورے گاؤں کے لوگ ایک جگہ جمع ہوئے تھے ایک جیسا کھانا پکایا تھا اور ایک ہی طریقے سے کھایا تھا‘ آج تک ان کی نسلیں اس دن کو باقاعدگی سے مناتی ہیں کوئی کتنا ہی دور‘ کسی شہر میں‘ کسی دوسرے ملک میں رہ رہا ہو وہ اپنے خاندان سے ملنے‘ اکٹھا بیٹھنے اور اکٹھا ٹرکی کھانے ایک جگہ پر جمع ہوجاتا ہے جہازوں ریلوں اور بسوں پر رش دیکھنے کے قابل ہوتا ہے‘ اس دن تمام سٹور تمام کاروبار زندگی بند ہوجاتا ہے بس آپ سمجھ لیں ہماری عید کا دن کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم والدین کے گھر میں سب جمع ہو جائیں اور اس عید کو منائیں امریکہ میں انہی دنوں میں کولمبس ڈے منایا جارہا ہوتا ہے۔

 کولمبس نے امریکہ دریافت کیاتھا خوش قسمتی سے کولمبس کا تابوت بھی سپین کے ایک شہر سویا میں دیکھنا میری سیاحت کا ایک  اہم ترین حصہ تھا کبھی سوچتی ہوں کولمبس نے امریکہ کیا دریافت کیا دنیاکو جنگ وجدل میں دھکیل دیا‘ سب سے پہلے تو وہ قبائل جنہوں نے کولمبس کے ساتھیوں کو سخت سردی میں جینے کے طریقے سکھائے تھے۔ فصلیں اُگانے کے طریقے سمجھائے۔ انہی کو برباد کردینے میں پہل کرنے والے کولمبس کے ساتھی تھے‘ اور پھر دنیا نے آج تک چین اور سکھ کا نام نہیں لیا تو کولمبس کو یاد کرنا تو بنتا ہے۔اور بھی ڈھیروں ایسی باتیں جو شاید ان کاغذوں پر بیان نہیں کی جاسکتی کیونکہ ان کا تعلق تہذیب اور ثقافت کے زمرے میں آتا ہے اور یہاں کا تہذیب ثقافت کے بارے میں کچھ سن گن کو آپ کو ہوگی ہی۔