پاکستانیوں کو گزشتہ ایک دہائی سے ایک بہت بڑے مسئلے کا سامنا ہے جو وقت کیساتھ حل ہونے کے بجائے مزید شدت اختیار کر رہا ہے۔ یہ مسئلہ توانائی بحران کی صورت میں ہے جسکی نوعیت موسم کیساتھ بدلتی ہے کیونکہ پاکستانیوں کو جہاں گرمیوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہوتا وہی سردیوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ بھی اب معمول بن چکی ہے‘اب گیس کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ اپنے پوری آب و تاب سے سامنے آرہا ہے‘ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گیس کی مقامی پیداوار اس سال گزشتہ سال کے مقابلے میں نو سے دس فیصد کم ہے جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال0.2 بلین کیوبک فیٹ درآمدی گیس بھی کم ہے جس کی وجہ سے گیس لوڈ شیڈنگ شدت اختیار کر گیا ہے۔ ملک کی روزانہ کی بنیادوں پر گیس کی ضرورت1.4 ارب کیوبک فیٹ ہے جو سردیوں میں طلب بڑھ جانے کی وجہ سے4.5ارب کیوبک فیٹ روزانہ تک چلی جاتی ہے اور ملک میں مقامی گیس کی پیداوار3.1ارب کیوبک فیٹ روزانہ ہے۔ کم مقامی پیداوار کو درآمدی گیس سے پورا کیا جا تا ہے تا ہم مہنگی گیس ہونے کی وجہ سے اس سال اب تک 10.2ارب کیوبک فیٹ روزانہ کم گیس در آمد کی گئی ہے مگر پھر بھی گیس لوڈ شیڈنگ میں کہی بھی کمی نظر نہیں آرہی۔ گیس کی کمی اور لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے چند ہفتے قبل آگاہ کر دیا تھا۔ایک پریس کانفرنس میں انکا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان ترتیب دیا جا رہا ہے تا کہ مختلف شعبوں کو ضرورت کیمطابق اتنی گیس فراہم کی جا سکے کہ وہ گیس کی کمی سے کم متاثر ہوں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں بھی یہی مسئلہ بہت زیادہ تھا جسے انکی جانب سے شیڈول کے مطابق ڈیل کیا گیا۔ ہمارے ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے گیس اہم ذریعہ ہے جبکہ پاکستان انرجی بک کے مطابق ہمارا ملک توانائی کی ضروریات 31فیصد گیس سے پوری کرتا ہے جبکہ یہ حصہ بھی ملکی پیداوار اور درآمدی گیس پر تقسیم کیا گیا ہے۔ ماہرین کیمطابق پاکستان میں گیس کی کمی ملکی پیداوار میں مسلسل ہو نیوالی کمی کیساتھ ساتھ دنیا بھر میں گیس کی قیمت میں اضافہ ہے۔شائد اسی وجہ سے حکومت کیلئے اب مہنگی درآمدی گیس خرید کر اسے کم نرخوں پر مقامی صارفین کو بیچنا تقریبا ًناممکن ہو چکا ہے۔ پاکستان کیلئے یہ مشکل ہے کہ وہ گیس خرید کر ڈیڑھ سے دو ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر مقامی صارفین کو مہیا کر یں۔دوسری جانب پہلے سے ہی گردشی قرضہ گیس سیکٹر میں بڑھ چکا ہے جبکہ اب مہنگے داموں خریدے جانیوالے درآمدی گیس کو صارفین پر کم قیمت سے بیچنا گردشی قرضہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا گردشی قرضہ گزشتہ تین سالوں میں 350ارب روپے سے 650ارب روپے ہو گیا ہے جو بہت بڑی رقم ہے۔ ملک میں مقامی گیس کی پیداوار بھی مسلسل کمی کا شکار ہے، جسکی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں گیس کی ویل ہیڈ پرائس بھی نہیں بڑھی جسکی وجہ سے مقامی سطح پر گیس کی پیداوار کو پرکشش نہیں بنایا جا سکا۔ اس طرح پاکستان میں امن وامان کی صورتحال نے گیس کے نئے ذخائر دریافت نہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق خیبر پختونخوا، سابقہ فاٹا اور بلوچستان میں گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں تاہم امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے اس سیکٹر میں کسی قسم کی سرمایہ کاری نہیں کی جارہی۔ اب ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے صارفین کو کہیں بھی کوئی ریلیف نظر نہیں آرہا اگر مہنگائی کی وجہ سے تنگ عوام بھی سڑکوں پر آگئے تو حکومت کے لئے انہیں کنٹرول کر ناممکن نہیں رہے گا‘حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر مہنگائی کا یہ سلسلہ ختم کرے اور عوام کو ریلیف دے، ورنہ الیکشن میں وہی ہو گا جو گزشتہ دنوں ضمنی الیکشن میں دیکھا گیا ہے۔ جبکہ گزشتہ تقریباً 3سال سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اس قدر تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ہر طبقہ کے لوگ سخت پریشان ہیں اور وہ ریلیف کے منتظر ہیں۔