جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء حاجی غلام علی صوبہ خیبر پختونخوا کے 33ویں گورنر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ان سے حلف لیا، تقریب میں وزیر اعلی محمود خان اور کسی صوبائی وزراء نے شرکت نہیں کی . اس موقع پر چیف سیکرٹری شہزد بنگش، آئی جی پولیس معظم جاء انصاری، جے یوآئی کے قائد مولانا فضل الرحمان ، وفاقی وزیر اسعد محمود، اکرم درانی ، اے این پی کے رہنماء سردار حسین بابک، شگفتہ ملک، پی پی کی نگہت اورکزئی اور پی پی ، جے یو آئی ، ن لیگ ، قومی وطن پارٹی اور وفاق میں برسراقتدار دیگر جماعتوں کے رہنمائوں اور قائدین کے علاوہ تاجر برادری، اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
قبل ازیں صدر مملکت نے حاجی غلام علی کی بطور گورنر خیبر پختونخوا تعیناتی کی منظوری دے دی۔ صدر مملکت نے منظوری آئین کے آرٹیکل 101، ایک کے تحت دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو سمری بھجوائی گئی تھی۔ صدر کی منظوری کے بعد حاجی غلام علی کو گورنر کے پی تعینات کیا گیا۔
جمعیت علمائے اسلام ف کےسربراہ مولانا فضل الرحمان نے حاجی غلام علی کو نامزد کیا تھا۔
چھ ماہ سے خیبرپختونخوا کا گورنر نہ ہونے کے بعد وفاق نے خیبرپختونخوا کا نیا گورنر تعینات کا فیصلہ کیا۔ پی ڈی ایم کی جماعتوں نے جے یو آئی کے حاجی غلام علی کے نام پر اتفاق کیا۔
حاجی غلام علی مولانا فضل الرحمان کے سمدھی ہیں اور پشاور کے ناظم بھی رہ چکے ہیں جبکہ ان کے بیٹے زبیر علی پشاور کے میئر ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا کا عہدہ شاہ فرمان کے استعفیٰ کے بعد سے خالی تھا۔