سانحہ اے پی ایس کی آٹھویں برسی

پاکستان کی 75 سالہ تاریخ مختلف حادثات و سانحات سے بھری پڑی ہے تاہم کچھ واقعات ایسے بھی ہیں جو ہم شاید کبھی بھلا نہ پائیں۔16 دسمبر کا دن بھی تاریخ کے انہی  ایّام میں سے ہے16دسمبر 2014ء کی صبح صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع آرمی پبلک سکول (اے پی ایس)پر عسکریت پسندوں نے حملہ کردیا اور وہاں موجود طلبہ اور اساتذہ کو نہ صرف یرغمال بنایا بلکہ ان پر فائرنگ کرکے طلبہ سمیت 140سے زائد افراد کو شہید کردیا تھا‘اس واقعے کے بعد پاک فوج کی جانب سے جاری آپریشن ضرب عضب کو مزید تیز کیا گیا تھا اور یہی نہیں بلکہ واقعے کے کچھ دن بعد ہی اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے قوم سے خطاب میں ملک کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی کا اعلان کیا تھاپشاور میں ہونیوالا واقعہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جبکہ دنیا کادوسرا بڑا واقعہ تھااس سانحہ میں 150سے زائد شہادتیں ہوئیں جس میں 133سے زائدننھے، پیارے اور معصوم پھول جیسے بچے شامل تھے اسکے علاوہ 126طلباء زخمی بھی ہوئے‘اس  واقعہ میں 133 طلباء اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے جبکہ سٹاف کے 9ارکان نے بھی جام شہادت نوش کیا جن میں ایک خاتون ٹیچر کے علاوہ سکول کی پرنسپل طاہرہ قاضی بھی شامل تھیں؛پاک آرمی نے سات دہشتگردوں کو بھی ہلاک کر دیاتھا‘دہشت گردی کی یہ خبر دوپہر کو جونہی اس دن ٹی وی چینلز پر  ٹیلی کاسٹ ہو ئی تو پورا ملک سوگوار ہوگیا تھالیکن جن ماؤں کی گودیں اجڑیں، جن والدین کے لخت جگر ہمیشہ کیلئے جدا ہوئے جن بہنوں کے بھائی بچھڑے اور جو اس جانکنی کے مراحل سے گزرے یہ دُکھ وہی جان سکتے ہیں‘ راقم چونکہ خود بھی پشاور کا باسی ہے اس لئے جب یہ دل ہلا دینے والی خبر کا پتہ چلا توسانحہ آرمی پبلک سکول کی جگہ پر پہنچا‘ وہ رُلادینے والے مناظر اب بھی آٹھ سال گزرجانے کے باوجود  یاد ہیں کیونکہ میں اس ماں کی تصویر کو کبھی نہیں بھلا سکتا جو یہ روح فرساخبر سن کر اپنے بچے کی خبر گیری کیلئے دیوانہ وار سڑک پر دوڑ رہی تھی؛ میں اس بوڑھے بزرگ کو بھی کبھی فراموش نہیں کر سکتا جو اپنے خاندان کو گلے لگا کر شدید آہ و زاری کررہا تھا‘ ان شہیدوں کو نہیں  بھولاجا سکتا‘مجھے آرمی پبلک سکول کے عملے کے وہ قابل فخر 22ارکان اور پاک فوج کے تین اہل کار بھی یاد ہیں جو ملک وقوم کی بقاء اور سا لمیت کے کام آئے‘آئیے ان سب کو یاد کرتے ہیں‘ان عظیم شہیدوں کی خوشبو اب بھی میرے اردگرد کی فضاؤں کو معطر کئے ہوئے ہے‘سانحہ آرمی پبلک سکول کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں، ضرب عضب آپریشن نے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا ”اگر ہے جذبہ تعمیر زندہ تو پھر کس چیز کی ہم میں کمی ہے“ پاک فوج کے سپوتوں کے جذبو ں، جوش اور ولولہ کو سلام پیش کرتے ہیں؛پاکستان میں رہنے والا ہر فرد اپنے قابل فخر فوجی سپوتوں کیلئے ہر لمحہ دعاگو رہتا ہے‘پوری قوم یہ یقین رکھتی ہے کہ  بے گناہ لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں اور انکے سہولت کاروں کو عبرت ناک انجام کا سامنا کرنا پڑیگا‘کیونکہ مقدس ساعتوں میں معروض وجود میں آنیوالے اس ملک کا ہر دشمن اور اس کے سہولت کارصفحہ ہستی سے مٹ کر رہیں گے‘ 16 دسمبر کو آرمی پبلک سکول کے واقعے کوآٹھ سال ہو چکے ہیں‘اس دن شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے صوبہ بھر میں سرکاری طور پر تقریبات کا انعقاد کیا گیاہے‘ آرکائیوز لائبریری پشاورمیں آرمی پبلک سکول کے شہدا کے نام سے منسوب ایک یادگاربھی تعمیر ہو چکی ہے جس پر سانحہ پشاور میں جاں بحق ہونیوالے تمام بچوں کی تصویریں لگائی گئی ہیں‘صوبے کے تقریباً 127سرکاری سکولوں کے ناموں کو شہید بچوں کے نامو ں سے منسوب کیا گیاہے‘پشاور کی معروف شاہراہوں اور چوکوں کو ان شہید بچوں کا نام دیا گیاہے۔