لندن:سال 2022دنیا کی معلوم تاریخ کے گرم ترین برسوں میں سے ایک ثابت ہونے والا ہے مگر 2023بھی اس حوالے سے کچھ زیادہ پیچھے نہیں ہوگا۔
درحقیقت 2023کے دوران عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.2سینٹی گریڈ زیادہ ہوسکتا ہے،یہ انتباہ برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے سامنے آیا۔
19ویں صدی کے وسط سے موسمیاتی ریکارڈ مرتب کیا جارہا ہے جس کے مطابق2016تاریخ کا گرم ترین سال ہے، جس کی وجہ گلوبل وارمنگ اور بحر اوقیانوس میں ایل نینو کی لہر تھی۔
،اگر 2023کے بارے میں برطانوی سائنسدانوں کی پیشگوئی درست ثابت ہوتی ہے تو یہ مسلسل 10واں سال ہوگا جب درجہ حرارت صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں کم از کم ایک سینٹی گریڈ زیادہ رہے گا۔
برطانوی محکمہ موسمیات کے پروفیسر ایڈم سکافی کے مطابق ہوسکتا ہے کہ 2023درجہ حرارت کے حوالے سے ریکارڈ توڑنے والا سال ثابت نہ ہو مگر عالمی سطح پر زہریلی گیسوں کے اخراج میں اضافے کے نتیجے میں وہ بہت گرم ضرور ثابت ہوسکتا ہے۔
عالمی درجہ حرارت کی پیشگوئی کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر Nick Dunstoneنے کہا کہ گزشتہ 3برسوں کے دوران لانینا کے اثرات سے عالمی درجہ حرارت پر اثرات مرتب ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ لانینا نے عارضی طور پر اوسط عالمی درجہ حرارت کو کم کیا، مگر 2023کے لیے ہمارے موسمیاتی ماڈل سے لانینا کے اثر کے خاتمے کا عندیہ ملتا ہے، جس کے باعث اگلا سال 2022کے مقابلے میں زیادہ گرم ثابت ہوسکتا ہے۔
برطانوی محکمہ موسمیات کے مطابق 2023کے دوران عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.08سے 1.32سینٹی گریڈ زیادہ ہوسکتا ہے۔