امن عامہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا 

پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے میں امن عامہ پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت پولیسنگ کے عمل کو مزید موثر بنانے کیلئے خطیر وسائل خر چ کر رہی ہے۔

 محکمہ انسداد دہشت گردی کے ملازمین کیلئے الاونسسز کی منظوری دی جاچکی ہے جبکہ دیگر وسائل کی فراہمی کیلئے درکار بجٹ بھی ہنگامی بنیادوں پر فراہم کیاجائے گاکیونکہ امن کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے، امن قائم رہے گا تو ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہموار ہو گا۔ 

انہوں نے کہا کہ اس صوبے کی پولیس، دیگر سکیورٹی فورسز اور عوام نے خطے میں امن کی بحالی کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں، ہم ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انہیں کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ 

صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے داخلہ بابر سلیم سواتی، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، انسپکٹر جنرل آف پولیس معظم جاہ انصاری، سیکرٹری داخلہ، سی سی پی او پشاور، ڈی آئی جی سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ 

اجلاس کو محکمہ پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا پولیس اور سی ٹی ڈی امن کے قیام اور شرپسندی کے تدارک کیلئے جامع اور موثر حکمت عملی کے تحت کام کر رہے ہیں۔ سال 2022 کے دوران شدت پسندوں کے عزائم کو ناکام بنانے میں موثر انداز میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ مذکورہ عرصہ کے دوران 82 فیصد تھریٹس کو نیوٹرلائز کیا جا چکا ہے۔

 وزیر اعلیٰ نے اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ترقی اور خوشحالی کے لئے امن و امان ناگزیر ہے اور صوبائی حکومت کے لئے امن و امان کا قیام سب سے مقدم ہے، صوبائی حکومت امن و امان کی صورتحال پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ 

انہوں نے اس موقع پر خیبرپختونخوا پولیس کی قربانیوں خصوصا شہداء کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت ہمیشہ اپنی پولیس کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی کھڑی رہے گی۔

 انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس اور دیگر سکیورٹی اہلکار عوام کے جان و املاک کے تحفظ کے لئے فرنٹ لائن پر خدمات سر انجام دیتے ہیں جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ تاہم وزیر اعلیٰ نے واضح کیا امن کا قیام ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس مقصد کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

 انہوں نے متعلقہ محکموں اور ایجنسیوں کے مابین کوارڈینیشن کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام کے درمیان رابطے کا موثر نظام ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کسی طرف سے بھی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں ہونا چاہیے۔ 

محمود خان کا کہنا تھا کہ تمام تر فلاحی اور ترقیاتی کاوشیں اسی صورت کارگر ثابت ہو سکتی ہیں جب امن قائم ہو۔ امن کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیاکہ انہتا پسندی اور دہشتگردی کا تدارک بنیادی طور پر وفاق کی ذمہ داری ہے کیونکہ اس معاملے سے منسلک موثر ترین ادارے وفاق کے زیر کنٹرول ہیں مگر موجودہ وفاقی حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ تشویشناک ہے جو ہمارے لئے کئی مسائل کو جنم دیتا ہے۔

 وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت خود اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں سنجیدہ نہیں اور صوبے کو مسائل میں دھکیل رہی ہے۔ وزیراعلی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کو مالی طور پر غیر مستحکم بنانے کیلئے بھی ہر حربہ استعمال کیا ہے اور صوبے کے جائز حقوق روک رکھے ہیں جو ایک غیر جمہوری طرز عمل ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے غیر منصفانہ رویے اور صوبے کے حقوق کی عدم ادائیگی کی وجہ سے امن عامہ کی بہتری اور عوام کی فلاح و ترقی کے مجمو عی عمل منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اگر ہمیں ہمارا حق نہیں ملتا تو ہم حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلحہ اور دیگر آلات کیسے خریدیں گے اور صوبے میں جاری ترقیاتی عمل کو کس طرح مکمل کریں گے۔ 

محمود خان نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکمرانوں کو اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور خیبرپختونخوا کے حقوق کی ادائیگی میں لیت و لعل سے کام نہیں لینا چاہیے، یہی اس خطے اور ملک کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حقوق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے اور اپنے حق کے حصول کے لئے تمام تر آئینی اور قانونی راستے اختیار کریں گے۔