کسی بھی مسلمان کیلئے شاید ہی اس کے دل میں اس سے بڑی آرزو جنم لیتی ہو کہ وہ اللہ کے گھر کو آنکھوں سے دیکھ لے‘ اس کو چوم لیں اور اللہ پاک کے حضور میں سجدہ کرے ہوٹل میں چیک ان ہوئے کاؤنٹر پرتین چار نوجوان عربی لڑکے ہیں جو کمپیوٹر پر پوری کمانڈ رکھتے ہیں۔ یہاں میرا اور میرے بیٹے کا کمرہ پہلے سے بک ہے جو اس کلاک ٹاور کی سب سے اونچی منازل پر ہے۔ کلاک ٹاور کے بارے میں قارئین کو اپنے کسی اور کالم میں ضرور تفصیل سے بتاؤں گی‘ میرے دل کی دھڑکنیں بڑی بے ترتیب سی ہو رہی ہیں‘ جو تھکاوٹ سے ہر گز تعلق نہیں رکھتی۔ اللہ کے گھر کے اندر جانے کی ہیبت، خوشی اور اپنے گناہ گار وجود کے خوف سے تعلق رکھتی ہیں۔ اپنا حال دل اندر ہی چھپائے ہوئے ہم ہوٹل میں کمرے میں آئے ہوٹل کا سٹاف‘ پاکستان‘ بنگلہ دیش اور برما کے مسلمان لڑکوں پر مشتمل ہے۔ بال بوائے ہمارا سامان اپنے سٹینڈ نما ٹرالی پر رکھے نجانے کن راستوں کی طرف چلا گیا۔لفٹ کے پیچیدہ نظاموں سے اُلجھتے ہوئے ہم کمرے تک پہنچ چکے ہیں۔ہم دونوں ماں بیٹا ابھی احرام کی پابندیوں میں ہیں‘ کمرے میں دو بیڈ‘ ٹی وی‘ اے سی‘ فریج‘ مائیکروویو‘ چائے کا ہر طرح کا سامان الیکٹرک کیٹل(یعنی چینک) استری کی میز‘ استری اور سیف کی الماری موجود ہے‘ واش روم میں سفید تولیے اور ہر قسم کا جدید ترین سامان بھی پڑا ہے یہ سات ستاروں والا ہوٹل ہے کہ اللہ پاک توفیق دے اور فنانس میسر ہوں تو انسان کو ان سے ضرور استفادہ کرنا چاہئے ہم دونوں نے اپنے ہاتھ کا سامان کمرے میں رکھا اور لبیک کی صدائیں زبان پر لاتے ہوئے انہی قدموں سے حرم پاک کی طرف روانہ ہوئے۔ ہمارے عمرہ کرنے کا وقت جو ہمیں سعودی حکومت یا انتظامیہ کی طرف سے الاٹ ہوا ہے۔ اسکا وقت ہونے کو ہے ہوٹل کی لفٹ سے ہم سیدھا حرم کے صحن میں ہی داخل ہوگئے آدھی رات کا وقت ہے لیکن لگتا ہے کہ ابھی دن کا وقت ہے ہر طرف جوش ولولہ‘ لوگ‘ ہی لوگ نظر آرہے ہیں‘ حرم پاک کا راستہ اس قدر روشن ہے کہ دن کا سماں محسوس ہوتا ہے۔ گرمی کی شدت آدھی رات کے پہر میں بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔ ہمارے قدم باب الفہد کی طرف اٹھ رہے ہیں جو حرم پاک کی مین داخلہ کی جگہ ہے اور جہاں سے خانہ کعبہ کا دیدار پوری طرح ممکن ہوتا ہے۔ باب الفہد ہم چند منٹس میں پہنچ گئے دروازے پر چاک وچوبند انتظامیہ کے لوگ ہر ایک کے فون پر ان کا الاٹ شدہ وقت چیک کر رہے ہیں‘ صرف احرام سے آراستہ لوگ ہی خانہ کعبہ کے گراؤنڈ فلور پر جانے کے مستحق ہیں۔ باقی لوگوں کے لئے جو نماز پڑھنا چاہتے ہیں یا عبادت کرنا چاہتے ہیں ان کا راستہ الگ ہے۔دل ہے کہ دھڑک دھڑک کر باہر ہی آنے کو چاہتا ہے اگرچہ گیارہ سال پہلے مجھے اللہ کے گھر کی سعادت نصیب ہو چکی ہے لیکن اب بھی گناہوں کے بوجھ تلے دبا میرے اندر کا انسان خوف اور دہشت کا اس لئے شکار ہے کہ کہاں خانہ کعبہ اور کہاں میں عاجزومسکین۔ اس کے سامنے کھڑی ہو جاؤں‘ ایک اطمینان قلب کسی کونے میں موجود ہے اے اللہ مجھے میرے گناہوں سمیت اپنی رحمتوں کے سائے میں لپیٹ لینا‘ گیٹ کے مرحلے کے بعد اور ایک عورت کو تلاشی دینے کے بعد بیٹے کا ہاتھ پکڑے جانب منزل چل پڑی‘ تھوڑے سے ہی قدم اٹھانے کے بعد سیڑھیاں اترتے ہی سامنے خانہ کعبہ کی پرشکوہ‘ پروقار‘ عظمت کا باب‘ ہیبت و رحمت کامنبع بالکل آنکھوں کے سامنے ہے‘ اے اللہ میں آگئی ہوں‘ دل کی کیفیات اتنی عجیب ہیں آنکھوں میں آنسو سوکھ گئے ہیں لبوں پر دعائیں جاری تو ہوگئی ہیں کیا مانگ رہی ہوں کچھ سمجھ نہیں آرہا جیسے اک روانی سے الفاظ جاری ہیں دل اختیار میں نہیں ہے۔میرے بیٹے کا عالم جدا ہے اس نے یہ رحمت یہ ہیبت اور شان و شوکت کا خزانہ پہلی دفعہ دیکھا ہے وہ حیرت سے گنگ ہے اس کے ہونٹوں پر دعائیں ہیں۔رنگ زرد ہے‘ اب زمزم پینے کے بعد کچھ حوصلہ ہوا اور ہم نے دونفل پڑھے اور ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے طواف شروع کیا جیسے ایک سرشاری کی کیفیت ہے اور میں ہوں۔ خانہ کعبہ کے اردگرد روکاٹیں رکھ کر اسکو وقتی طورپر بند کردیا گیا ہے لوگوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے لاکھوں میں نہیں ہے اور ہم38گھنٹے کے مسلسل سفر کے بعد بھی صحت کے ساتھ طواف کر رہے ہیں۔ دعائیں مانگ رہے ہیں اور آنکھوں کے بہتے پانیوں کے ساتھ اللہ کو یاد کر رہے ہیں۔اللہ کے پاس تو ہم آگئے ہیں اس لئے ساری دنیا اسکی باتیں‘ چالاکیاں‘ ہوشیاریاں سب بھول چکی ہیں یا ہم باہر ہی چھوڑ آئے ہیں بس صرف میں ہوں میرا اللہ ہے اور میں طواف کر رہی ہوں میرے قدم اتنے تیز اور صحت مند ہیں کہ میں سوچا کہ عمر کے اس حصے میں کیا ایسا ممکن ہے‘ یہاں میں نے ہر شخص کو ایک عجیب شان اور سرشاری کے ساتھ طواف کرتے ہوئے دیکھا ایک جیسا لباس‘ لبوں پر ایک جیسی دعائیں‘ ایک اللہ کو چاہنے والے‘ اسکی ہی عبادت کرنے والے‘ اس سے ہی اپنی خواہشات کو پوری کرنے کی چاہت کرنے والے‘ رات کا عالم‘ لیکن نور کی روشنیاں جیسے کعبہ کی دیواروں سے باہر آرہی ہوں ایسی کیفیات جسکو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔
اشتہار
مقبول خبریں
اسپین کا خوبصورت شہر سویا
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
محلہ جوگن شاہ سے کوپن ہیگن تک کی لائبریری
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
درختوں کا کرب
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
ہالینڈ کی ملکہ اور ان کی پاکستانی دوست
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو