پشاور: گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کی کوششوں سے صوبے بالخصوص پشاور کی تاجربرادری نے وفاقی حکومت کے توانائی بچت فارمولے پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرادی اور بازار رات 8 بجے بند کرنے پر آمادہ ہوگئی.
اس سلسلے میں گزشتہ روز گورنر حاجی غلام علی کی زیرصدارت تاجربرادری کا اہم ترین اجلاس منعقد ہوا گورنر نے کہاکہ آٹا بحران اورہوشربا قیمتوں بارے میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزراء اعلیٰ سے رابطہ کروں گا.
میری پوری کوشش ہے کہ خیبرپختونخوا اور پشاور کے عوام کو کھانے پینے کی بنیادی اشیاء مناسب قیمت پر میسر ہوں۔ اجلاس میں صوبے اور صوبائی دارلحکومت پشاور کے سینئر ترین تاجر و بزنس رہنماؤں، سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد اسحاق، پشاور چیمبر، تنظیم تاجران، مرکزی تنظیم تاجران خیبر پختونخوا، ایف پی سی سی آئی خیبر پختونخوا کے سابق اور موجودہ عہدیدار،قیمتی پتھروں کی مرکزی تنظیم ایپثیا عہدیدار اور دیگر شریک تھے جن میں ملک مہر الٰہی، شرافت علی مبارک، حاجی فضل الٰہی و دیگر شامل ہیں۔
گورنر حاجی غلام علی نے اجلاس کے شرکاء سے وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں توانائی بچت فارمولے پر عمل درآمد بارے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ماضی بعید اور ماضی قریب میں بھی مشکل وقت آئے لیکن جیسے پہلے صوبہ خیبر پختونخوا اور پشاور شہر کی تاجر برادری و بزنس کمیونٹی نے تاریخی قربانیاں دیں اسی طرح انہیں پورا یقین ہے کہ موجودہ صورتحال میں بھی آپ سب وفاقی حکومت کے اس ویژن کے ساتھ اپنا بھر پور تعاون کرتے ہوئے بازاروں کے اوقات کار بارے اتفاق و اتحاد سے ساتھ دینے کا کردار ادا کرینگے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبہ بھر کی نمائندگی کرنے والے تاجروں و بزنس کمیونٹی کے سینیئر رہنماوں اور چیمبرز کے عہدیداروں نے گورنر پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بھر پور تعاون کا اعلان کیا تاہم انہوں نے اپنی تجاویز بھی پیش کیں جن میں مارچ کے مہینے سے توانائی بچت فارمولے کے اوقات کار میں توسیع سمیت، صوبے اور بالخصوص پشاور میں آٹے کے بحران اور بڑھتی ہوئی قیمتوں، گیس پریشر کی شدید قلت، اشیاء خوردونوش اور بنیادی اشیاء ضروریہ کی من مانی قیمتوں بارے تجاویز اور سفارشات شامل تھیں۔
اجلاس کے شرکاء کی جانب سے وفاقی حکومت کے توانائی بچت فارمولے کے تحت بازار رات آٹھ بجے تک بند کرنے کے فیصلے پر تعاون کی یقین دہانی کے اعلان پر گورنر نے تمام رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے حوالے سے جو سفارشات اور تجاویز دی گئیں ان کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک نمائندہ کمیٹی تشکیل دی جائیگی جس میں خیبر پختونخوا کے سینئر بزنس و تاجر رہنماؤں کو شامل کیا جائیگا اور ان کی مشاورت اور ویڑن کو وفاقی حکومت کے سامنے رکھا جائیگا۔
گورنر کا کہنا تھا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں آٹے کی قیمتوں کے آسمان چھونے کی صورتحال اور عوام کو درپیش مشکلات سے وہ بخوبی واقف ہیں اور انہیں اس پر دلی افسوس و دکھ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد آٹے کی ترسیل پر سے بلا ضرورت پابندی کے خاتمے اور بلاتعطل ترسیل کے لیے وہ اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے۔