ایک ایسی کمپنی جس نے اپنے ملازمین پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ چھٹیوں پر گئے اپنے ساتھیوں کو ڈسٹرب یا رابطہ نہ کریں بصورت دیگر انہیں جرمانہ کیا جائے گا۔
دنیا بھر میں کروڑوں لوگ مختلف کمپنیوں، دفاتر میں کام کرتے ہیں اور نجی معاملات کے باعث چھٹیاں بھی لیتے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ کسی ملازم نے تفریح کے لیے چھٹیاں لی ہیں لیکن دفتر سے فون یا رابطے کیے جاتے ہیں بعض اوقات ایسی صورتحال ہوتی ہے کہ ملازم کی چھٹیوں کا مزا بھی کرکرا ہو جاتا ہے۔
ایسے میں ایک بھارتی کمپنی نے اپنے ملازمین کو چھٹیوں سے بھرپور انجوائے کرنے کے لیے تمام ملازمین پر یہ پابندی عائد کردی ہے کہ وہ چھٹیوں پر جانے والے اپنے ساتھیوں سے ان کی چھٹیوں کے دوران رابطہ کرکے انہیں ڈسٹرب نہ کریں بصورت دیگر انہیں ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ ہدایت ’’ڈریم 11‘‘ کے نام سے قائم ایک اسپورٹس کمپنی نے اپنے ملازمین لیے جاری کیا ہے جو کرکٹ، ہاکی، فُٹ بال، کبڈی، ہینڈ بال، باسکٹ بال، بیس بال اور رگبی جیسے کمپیوٹر اور مبائل فون گیمز بناتی ہے۔
ممبئی میں واقع فینٹسی اسپورٹس کمپنی کے بانی بھوت سیٹھ نے غیر ملکی چینل کو انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے اپنی کمپنی کے ملازمین کو پابند کیا ہے کہ وہ چھٹیوں پر جانے والے اپنے ساتھیوں سے رابطے کرکے انہیں ڈسٹرب نہیں کرسکتے۔ اگر ایسا کیا تو انہیں 1200 امریکی ڈالر یا ایک لاکھ بھارتی روپے (پاکستانی تقریباً ڈھائی لاکھ روپے) جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بھوت سیٹھ نے بتایا کہ انہوں نے یہ کمپنی 2008 میں قائم کی تھی اور اسی وقت سے یہ اصول بنایا ہوا ہے کہ تمام ملازمین کو سال میں کم از کم ایک ہفتے کی چھٹی لازمی لینی ہوگی تاہم انہیں دوران چھٹی ڈسٹرب نہ کرنے کی پابندی گزشتہ برس فروری میں لاگو کی گئی ہے اور اس پالیسی سے ان کی کمپنی کو فائدہ ہی ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے ملازم کو سال میں ایک بار ایک ہفتے کے لیے اس تمام نظام سے علیحدہ کر دیا جاتا ہے۔ اس دوران نہ انہیں ای میل کی جاتی ہیں اور نہ ہی فون کالز۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ملازمین کو اپنے اور فیملی کے لیے بھی وقت ملتا ہے جو انہیں سکون فراہم کرتا ہے اور جب وہ تازہ دم ہوکر واپس آفس آتے ہیں تو اپنی ذمے داریاں بہتر طریقے سے ادا کرتے ہیں۔
کمپنی کے بانی کا کہنا تھا کہ اس پالیسی سے ایک فائدہ کمپنی کو یہ بھی ہوتا ہے کہ ملازمین کی ایک ہفتے کی چھٹی کے دوران ہمیں یہ پتہ چل جاتا ہے کہ ہم اپنے کس ساتھی پر کتنا انحصار کرتے ہیں۔