موبائل کا کمال، بچے تعلیمی اداروں کو جیل اساتذہ کو جیلر سمجھنے لگے ہیں، گورنر خیبرپختونخوا

پشاور:گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ آج کل کے بچے بچیاں موبائل کے کثرت سے استعمال کی وجہ سے روایات اور اقدار سے دور ہوتے جارہے ہیں، تعلیمی اداروں کو جیل اور اساتذہ کو جیلر سمجھتے ہیں۔

جامعات کے وائس چانسلرز اور پروفیسرز طالب علموں کے لیے والدین کی طرح سوچتے ہیں، ایک استاد کبھی بھی اپنے شاگرد کو ناکام نہیں دیکھنا چاہے گا، نوجوانوں کو منفی سوچ سے نکلنا ہوگا اور قوائد و ضوابط کی پابندی کو عبادت سمجھ کے اپنانا ہوگا، جائز تحفظات کو دور کرنے کا میں بھی خواہاں ہوں۔

 ان خیالات کا اظہار گورنر حاجی غلام علی نے گزشتہ روز گورنر ہاؤس آنے والے طلبا کے 40 رکنی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی قیادت سابق سینیٹر مولانا راحت حسین، ارباب انعام اور شانگلہ سٹوڈنٹ سوسائٹی مردان کے صدر بابر خان یوسفزئی کررہے تھے۔

 وفد میں عبدالولی خان یونیورسٹی مردان، ملاکنڈ یونیورسٹی، ایگریکلچر یونیورسٹی سمیت دیگر کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کے طلبہ شریک تھے۔ وفد کی جانب سے یونیورسٹیز اور ملحقہ علاقوں کے بارے میں گورنر کے سامنے شکایات اور سفارشات کی ایک طویل فہرست رکھی گئی جسے سنتے ہوئے نقطہ بہ نقطہ گورنر نے نوٹ کیا۔

 وفد سے خطاب کرتے ہوئے گورنر کا کہنا تھا کہ جہاں تک طلبہ و طالبات کے لیے جامعات میں فیسوں کی کمی اور ٹرانسپورٹ وغیرہ کے مسئلے کی بات ہے تو وہ خود ان مسائل کے حل کے لیے روز اول سے کوشاں ہیں تاہم کئی ایک شکایات ایسی ہیں جو جامعات اور ہائر ایجوکیشن کے قواعد و ضوابط کے مخالف جاتی ہیں جس پر عمل کرنا یا کروانا خود طالب علموں کے خلاف جائیگا اور انکا تعلیمی نقصان ہوگا۔

 انہوں نے کہا کہ ہمارے وقتوں میں لوگوں نے ٹاٹ پر بغیر پنکھوں کے گرمی میں تعلیم حاصل کی اور کئی ایک میلوں کا پیدل سفر کرکے سکول کالج جایا کرتے تھے۔

 آج کل جو سہولیات طالب علموں کو میسر ہیں آج سے تیس چالیس سال قبل تو ان کا تصور تک نہیں تھا، گورنر نے طلبہ کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے جائز مطالبات کو سنجیدگی سے دیکھا جائیگا تاہم کئی ایک پہلوؤں پر طالب علموں کو بھی دل بڑا کرکے محنت و لگن سے کام کرنا ہوگا تب جا کے اس ملک و قوم کی تقدیر بدلے گی۔ گورنر خیبرپختونخوا کے خطاب کے بعد تمام وفد نے ان کو خراج تحسین پیش کیا۔