فرانس میں پنشن اصلاحات کیخلاف مظاہرے ، لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے

پیرس: پینشن اصلاحات کیخلاف احتجاج کے چوتھے روز تقریباً 10 لاکھ افراد نے شرکت کی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس بھر میں تقریباً 10 لاکھ افراد کا حکومت پر پنشن اصلاحات کی واپسی کیلیے دباؤ برقرار رکھنے کے لیے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

مظاہرین کا فرانسیسی حکومت سے مطالبہ ہے کہ پنشن کی عمر 62سے بڑھا کر64 برس کرنے کی اصلاحات واپس لی جائیں اور نچلے طبقے کی جگہ امیروں پر ٹیکس لگا کربجٹ اصلاحات کرنے پر زور دیا جائے۔

مظاہرین نے صدر میکرون کو خبردار کیا کہ پنشن منصوبہ واپس نہ لیا گیا تو 16 فروری کو پہلی ہڑتال کی کال دی جائے گی جبکہ 7 مارچ سے ملک بھر میں پہیہ جام کردیا جائے گا۔

ہفتہ کے روز مظاہروں میں بدامنی کی لہریں نمایاں رہی، وسطی پیرس کے بلیوارڈ میں ایک کار اور کئی ڈسٹ بنوں کو آگ لگا دی گئی جس پر پولیس نے ہجوم پر لاٹھی چارج کیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ملک میں پنشن کے نظام میں اصلاحات کے منصوبوں کے خلاف مظاہرین نے چوتھے روز ملک گیر مظاہروں کا انعقاد کیا۔ مظاہرین کی جانب سے حکومت کیخلاف مظاہرے پُرامن تھے لیکن بعض مقامات پر پولیس کی جانب سے مزاحمت بھی کی گئی۔

فرانس کی وزارت داخلہ کے مطابق ہفتہ کے روز پیرس، نیس، مارسیلی، ٹولوز، نانٹیس اور دیگر شہروں میں 960,000 سے زائد افراد نے مارچ کیا۔

حکام کے مطابق پیرس میں تقریباً 93,000 افراد مظاہرے میں شریک ہوئے، جو گزشتہ ماہ شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے پنشن میں تبدیلی کے خلاف دارالحکومت میں سب سے زیادہ تعداد تھی۔ مظاہروں میں شریک نوجوانوں اور دیگر افراد کو جو گزشتہ تین دن سے مارچ میں شرکت کرنے سے قاصر تھے انہیں بھی اپنی طرف متوجہ کیا جو کہ پنشن کی تجاویز کی مخالفت کر رہے تھے۔

اس کے علاوہ ریلوے کارکنوں نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت نہیں جس کے باعث ٹرین سروس اور پیرس میٹرو رواں دواں رہیں جب کہ ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی جانب سے غیر متوقع ہڑتال کی وجہ سے پیرس کے دوسرے سب سے بڑے ہوائی اڈے ‘اورلی’ کے لیے جانے والی نصف پروازیں ہفتے کی دوپہر کو منسوخ کر دی گئیں۔