نئی دہلی: مودی سرکار نے مسلمانوں کے خلاف بابری سمجد کا فیصلہ سنانے والے سپریم کورٹ کے تین ججوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد اعلیٰ سرکاری عہدوں اور اعزازات سے نواز دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت نے بابری مسجد کیس سنانے والے ججوں میں سے ایک رانجن گوگوئی کو ریٹائرمنٹ پر راجیہ سبھا میں خارجہ امور، اطلاعات اور آئی ٹی کمیٹی کا چیئرمین بنادیا۔
اسی طرح دوسرے ایک اور جج عبدالنذیر کو آندھرا پردیش کا گورنر بنا دیا گیا جب کہ جسٹس اشوک بھوسان کو ریٹائرمنٹ کے بعد نیشنل ایپلیٹ ٹریبونل کا سربراہ مقرر کردیا گیا۔
خیال رہے کہ یہ تینوں ججز نومبر 2019 میں بابری مسجد کا کیس متنازع فیصلہ سنانے والے پانچ رکنی بنچ کا حصہ تھے جس نے مسجد کو مسمار کرکے مندر بنانے اور مسجد کے لیے کہیں اور جگہ دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔
مزید دو ججز کو بھی اعلیٰ سرکاری عہدے پر تعینات کیا جائے گا۔ مودی سرکار کے اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک رکھنے کے اپنے منشور پر قائم ہے۔
مودی سرکار نے اس فیصلے کو اپنی فتح قرار دیا تھا اور 1992 میں بابری مسجد پر حملے سے سب سے زیادہ سیاسی فائدہ بھی بی جے پی نے اُٹھایا تھا۔ ہندوؤں کے جذبات سے کھیل کر ووٹ حاصل کیے اور مسلسل دوسری بار اقتدار میں ہیں۔