زلزلہ متاثرین کو 3کروڑ ڈالر امداد دینے والے پاکستانی کی تفصیلات سامنے آگئیں

امریکا میں گزشتہ دنوں ترک سفارتخانے میں آکر زلزلہ متاثرین کے لیے خاموشی سے 3 کروڑ امریکی ڈالر دینے والے گمنام پاکستانی کی شناخت ہوگئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بڑے دل کے مالک یہ مخیر پاکستانی مجیب اعجاز ہیں جو دنیا کی سب سے طاقتور بیٹری ایجاد کرنے والے پاکستانی ہیں اور امریکا میں ون نیکسٹ انرجی نامی کمپنی چلا رہے ہیں۔

یہ دنیا کی سب سے طاقتور بیٹری ایجاد کرنے والے پاکستانی ہیں جو امریکا میں ون نیکسٹ انرجی نامی کمپنی چلا رہے ہیں۔

دنیا کی سب سے طاقتور بیٹری کے خالق مجیب اعجاز کی تخلیق ’’جیمینائی بیٹری‘‘ کو 21 ویں صدی کی سب سے بڑی ایجادات میں سے ایک مانا جا رہا ہے جو صرف ایک چارج میں کسی الیکٹرک گاڑی کو 752 میل یا 1200 کلومیٹر تک کا طویل سفر کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔

مجیب اعجاز کی امریکا میں کمپنی تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔ انہوں نے اپنی کمپنی کی بنیاد ہی اِس مقصد کے ساتھ رکھی کہ وہ الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کیلیے ایک ایسی جدید ترین بیٹری تیار کریں گے جو اِن کے ایک چارج میں زیادہ طویل سفر طے کرنے کے مسئلے کو حل کرسکے لیکن مجیب اعجاز کے پاس اپنی کوئی ذاتی پراپرٹی یا ایسی کوئی چیز نہ تھی جسے فروخت کرکے وہ کسی ایسی کمپنی کا آغاز کر سکتے جو مستقبل کی جدید بیٹریاں تیار کرے۔ ایسے میں انہوں نے اپنا پلان بل گیٹس اور امیزون کے جیف بیزوس کے سامنے رکھا۔

مذکورہ دونوں شخصیات کو اِن کا پلان پسند آیا اور انہوں نے مجیب کی کمپنی میں 25 ملین ڈالر (تقریباً 4 ارب 50 کروڑ پاکستانی روپے) کی سرمایہ کاری کردی اور آج مجیب نے “جیمینائی بیٹری”تیار کر کے بل گیٹس اور جیف بیزوس کی سرمایہ کاری کو درست ثابت کیا۔

مجیب اعجاز کی “جیمینائی بیٹری” کو ایلون مسک کی ٹیسلا موٹرز کی جانب سے اپنی گاڑیوں کے نئے ماڈل “ایس” کے لیے منتخب کرنا، نہ صرف مجیب کیلیے بڑی کامیابی ہے بلکہ پاکستان اور پوری پاکستان قوم کیلیے باعث فخر ہے۔

آج جبکہ دنیا کی بڑی بڑی ٹیک کمپنیوں میں انڈیا کے سی ای اوز CEOs ہیں جیسا کہ گوگل اور مائیکروسافٹ وغیرہ، ایسے میں مجیب اعجاز نے ثابت کیا ہے کہ پاکستانی صلاحیت کے اعتبار سے کسی سے کم نہیں ہیں۔

مجیب اعجاز سے متعلق دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی اسمارٹ فون ساز کمپنی “ایپل” میں بطور سینئر ڈائریکٹر بھی اپنی خدمات انجام دےچکے ہیں اس کے علاؤہ وہ امریکا کی ایک بڑی آٹو موبائل کمپنی “فورڈ” موٹرز سے بھی وابستہ رہے ہیں۔