بھارتی حکومت کا کشمیر پر 1947 کی خفیہ دستاویزات عام کرنے سے انکار

 نئی دہلی: بھارتی حکومت نے کشمیر پر 1947 کی خفیہ دستاویزات کو عام کرنے سے انکار کردیا ہے۔

 بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت کا موقف ہے کہ ان دستاویزات کو منظرِ عام پر لانے سے بھارت کے بین الاقوامی تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ 

کشمیر پر 1947 کی خفیہ دستاویزات تک رسائی کے لیے سامنے آنے والی درخواستوں کے پیشِ نظر نئی دہلی میں نہرو میموریل نے وزارتِ خارجہ سے رابطہ کر کے د ستاویزات کو منظر عام پر لانے کا مشورہ دیا تھا تاہم بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ 

امریکی نشریاتی ادارے وی او ے کے مطابق نئی دہلی میں واقع نہرو میموریل میں کشمیر سے متعلق بعض ایسی دستاویزات موجود ہیں جنہیں ڈی کلاسیفائی کرنے کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں۔ لیکن وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت کا موقف ہے کہ ان دستاویزات کو منظرِ عام پر لانے سے بین الاقوامی تعلقات پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔

کشمیر سے متعلق نہرو میموریل میں موجود ان خفیہ دستاویزات کو' بچر فائلز' کہا جاتا ہے۔ دستاویزات میں ممکنہ طور پر یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کشمیر کے الحاق کے وقت جواہر لال نہرو کن لوگوں سے متاثر ہوئے اور ان کے فیصلوں پر کون لوگ اثرانداز ہوئے۔ 

علمی اور تاریخی منظرنامے پر بچر فائلز میں موجود معلومات بہت اہم ہوسکتی ہیں۔یہ دستاویزات بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور انڈین آرمی کے غیر ملکی کمانڈر ان چیف جنرل فرانسس رابرٹ روے بچر کے درمیان 1948 اور 1949 کے دوران کشمیر کے حالات پر رسمی اور غیر رسمی بات چیت (خط و کتابت، گفتگو اور نوٹس وغیرہ)  پر مبنی ہے۔