پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال 8مارچ کو خواتین کا عالمی کا دن منایا جاتا ہے۔ آج کا دن دنیا بھر کی خواتین کیلئے اس لئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ اس دن ساری دنیا میں خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر آواز اٹھائی جاتی ہے اور خواتین کو معاشرے میں اس کا جائز مقام دلانے کیلئے پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہے تاکہ آبادی اس بڑے حصے کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے اس دن خواتین کو معاشرے میں درپیش مسائل کے حوالے سے مختلف تقریبات، سیمینار اور واکس کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔جس میں اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر کی خواتین کو نہ صرف معاشرے میں عزت و وقار اور احترام کی فضا میسر آنی چاہئے‘ بلکہ انہیں معاشی طور پر بااختیار بنایا جاسکے، تاکہ وہ معاشرے میں عضو معطل کے بجائے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی میں برابر کا حصہ ڈال سکیں۔ دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی خواتین کے مسائل یا حقوق کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور ماضی کے مقابلے میں خواتین کو ہر شعبہ زندگی میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے مواقع حاصل ہیں۔ کسی بھی ملک کی خواتین کا اس قوم کی تعمیر و ترقی اس کی معاشرت اور معیشت میں بہت اہم رول ہوتا ہے۔ عورت ماں، بہن، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے مرد کی زندگی کو سنوارتی ہے۔ ماں کی گود بچے کی سب سے پہلی درسگاہ ہوتی ہے بلکہ تیسری دنیا کے ممالک میں پچاس فیصد بچوں کی تعلیم وہی ہوتی ہے جو کچھ ان کی مائیں انہیں سکھاتی ہیں۔ لہذا عورت کا کردار انسانیت کے مستقبل کے حوالے سے خصوصی طور پر بہت زیادہ اہم ہوجاتا ہے۔عموماً کہاجاتا ہے کہ ہر بڑے آدمی کے پیچھے کسی نہ کسی عورت کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ فرانس کے ایک کامیاب حکمران نپولین بونا پاٹ کے الفاظ ہیں کہ”مجھے اچھی مائیں دے دو، میں پوری دنیا فتح کرکے دکھا دوں گا“۔جدید ترکی کے بانی مصطفےٰ کمال کبھی اتاترک نہ بن پاتے اگر ان کے پیچھے ان کی ماں زبیدہ خاتون کا کردار نمایاں نہ ہوتا۔ برصغیر کے دو اسلامی ہیرو محمد علی جوہراور شوکت علی جوہر کو تحریک آزادی ہند میں جوہر برادران کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، ان دونوں بھائیوں کو جوہر بنانے کا سہرا ان کی ماں کے سرجاتا ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کو بابائے قوم بنانے میں ان کی بہن مادرملت فاطمہ جناح کا بھی نہایت اہم کردارتھا۔ قدرت نے عورت کو بہترین انتظامی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ اسے وہ اوصاف عطاء کر دئیے ہیں جو کائنات میں کسی اور کے پاس نہیں۔ پروردگار عالم نے اسے تخلیق کار بنایا، ماں کے روپ میں یہ ایک پاکیزہ گہرا اور پیار بھرا رشتہ ہے۔ وہ ”ماں“ کے روپ میں ”جنت“ ہے، بیٹی کے روپ میں ”رحمت“ ہے تو سراپا دعا، بیوی کی شکل میں ایثار وفا کا پیکر ہے۔ خالہ کے روپ میں ہے تو ماں کی طرح محبت نچھاور کرنے والی، پھوپھی ہے تو بھائی کے بچوں پر واری صدقے ہوجاتی ہے، بہو ہے تو گھر کی زینت اور بھابھی کے روپ میں گھر کا سنگھار۔ پاکستان میں مادر ملت فاطمہ جناح نے ایوب خان کیخلاف صدارتی الیکشن لڑا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو دو مرتبہ ملک کی وزیراعظم بنیں، بیگم رعنا لیاقت علی خان صوبہ سندھ کی گورنر رہیں، سفارت کے عہدہ پر کئی خواتین فائز ہوئیں، پاکستان میں عورت سٹیٹ بینک کی گورنر اور قومی اسمبلی کی سپیکر بھی رہیں، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اس کی نمائندگی میں بھی اب مناسب حد تک اضافہ ہوگیاہے۔ آج کی عورت بہت مضبوط ہے جو ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کی طاقت رکھتی ہے، پاکستانی خواتین کسی میدان میں پیچھے نہیں ہیں۔ عالمی یوم نسواں کا بنیادی مقصد نہ صرف خواتین کو ان کے بنیادی حقوق کے بارے میں آگاہی دینا بلکہ ان کی معاشرتی اہمیت کوبھی اجاگر کرنا ہے۔