اٹلی کی حکومت نے لیبارٹری میں بنائے گئے گوشت اور سنتھیٹک غذائی اشیاء پر پابندی کا بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا۔
دائیں بازو کی حکمران جماعت نے مصنوعی گوشت پر فوڈ ہیریٹیج اور صحت کے حفاظتی اصولوں کی بنیاد پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے.
اس بل میں جانوروں کو ذبح کیے بغیر ’سیل‘ سے پیدا کردہ گوشت اور مچھلی سمیت سنتھیٹک دودھ پر بھی پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بل منظور ہونے کی صورت میں خلاف ورزی کرنے والوں پر 60 ہزار یورو تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
محکمہ زراعت اور غذا کے وزیر فرانسیسکو لولوبریگیڈا نے اٹلی کے کھانوں کی روایات (Food Traditions) پر بات کرتے ہوئے کہا کہ لیبارٹری میں بنائی گئی مصنوعات ہمارے روایتی کھانوں اور ثقافت کے مقابلے میں کوالٹی اور صحت کے تحفظ کی ضمانت نہیں دیتی۔
اٹلی کے کسان اتحاد نے حکومتی اقدامات کی حمایت کردی ہے جبکہ اس سے قبل کسان اتحاد کی جانب سے ’نیچرل فوڈ بمقابلہ سنتھیٹک فوڈ‘ کے عنوان سے لیبارٹری میں بنائے جانے والے گوشت اور دیگر اشیاء پر پابندی کیلئے بڑے پیمانے پر دستخط کی مہم چلائی گئی تھی جس پر اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے بھی دستخط کیے تھے۔
کچھ عرصہ قبل روم میں اپنے آفس کے باہر جمع ہونے والے کسان اتحاد کے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہم اپنے کسانوں کے ساتھ ہیں، ان کی ایکسیلینس اور روزگار پر اثرانداز ہونے والے تمام اقدامات کے خلاف اپنے کسانوں کا دفاع کریں گے۔
دوسری جانب ماحولیات اور جانوروں کے حقوق کی تنظیمیں لیبارٹری میں بنائے گئے گوشت کو ماحولیات پر کاربن اخراج کے مضر اثرات اور غذائی قلت جیسے مسائل کا حل قرار دیتی ہیں تاہم اس سے قبل اٹلی کی حکومت نے پیزا اور پاستا کیلئے ٹڈیوں اور جھینگور سے بنائے گئے آٹے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے لیبارٹری میں بنایا گیا مرغی کا گوشت انسانوں کے کیلئے پیش کرنے کی مشروط اجازت دے دی تھی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سے پابندی کا مجوزہ بل منظور ہوجانے کے باوجود بھی اٹلی کی حکومت یورپی یونین کے قوانین کے تحت رکن ممالک میں بنائے جانے والے سنتھیٹک فوڈز کو ملک میں فروخت ہونے سے روک نہیں پائے گی۔