ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران سال بہ سال 12.42 فیصد تنزلی کے بعد 12 ارب 47 کروڑ ڈالر رہ گئیں۔
پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے مطابق ٹیکسٹائل کی برآمدات مارچ میں سالانہ بنیادوں پر 22.61 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 26 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں تاہم ماہانہ بنیادوں پر اس میں 6.6 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ برس مارچ میں ایک ارب 62 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔
مجموعی برآمدات میں بھی مسلسل ساتویں مہینے 9.85 فیصد گر کر جولائی تا مارچ کے دوران 21 ارب 5 کروڑ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کی اس مدت میں 23 ارب 35 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں، مسلسل کمی برآمدی شعبے میں بڑے پیمانے پر ملازمین کی چھانٹی کو ظاہر کرتی ہے۔
حکومت کو برآمدی ہدف حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہوگا جس کی وجہ سے ملک کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں اضافہ ہوگا۔
ٹیکسٹائل اور کلاتھنگ کی برآمدات گرنے کی متعدد وجوہات ہیں، جس میں توانائی کی بُلند لاگت، ریفنڈز کا پھنسنا، خام مال کی عدم دستیابی اور روپے کی قدر میں بڑی کمی کے باوجود عالمی سطح پر طلب میں تنزلی شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت نے یکم مارچ سے برآمدی شعبے کے لیے سبسڈی معطل کر دی ہیں، بندرگاہ پر کنٹینرز کا جمع ہونا بھی برآمدات میں کمی کی وجہ ہے۔
وزارت کامرس سے برآمدات میں کمی کی وجوہات کے حوالے سے باضابطہ کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
برآمدات میں منفی نمو رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی میں شروع ہوئی جبکہ اگست میں معمولی اضافہ دیکھا گیا تھا، برآمدات میں کمی ایک تشویشناک عنصر ہے، جو ملک کے بیرونی کھاتے میں توازن پیدا کرنے میں مسائل پیدا کرے گا۔
پی بی ایس کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران تیار ملبوسات کی برآمدات بالحاظ قدر 7.20 فیصد کم ہوئیں تاہم مقدار کے حساب سے 56.79 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ نٹ ویئر کی قدر کے حساب سے 9.10 فیصد تنزلی ہوئی لیکن مقدار میں 10.61 فیصد اضافہ ہوا، اسی طرح بیڈویئر کی برآمدات میں بالحاظ قدر 17.03 فیصد اور بالحاظ مقدار 23.30 فیصد کمی دیکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق تولیے کی برآمدات میں بالحاظ قدر 9.07 فیصد اور مقدار میں 13.016 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ سوتی کپڑے کی برآمدات مالیت کے حساب سے 14.34 فیصد اور بالحاظ مقدار 25.38 فیصڈ کم ہوئی۔
اسی طرح سوتی دھاکے کی برآمدات میں 36.92 فیصد تنزلی ریکارڈ کی گئی جبکہ میڈ اپس (بغیر تولیہ) میں 14.71 فیصد کی کمی اور خیمے، کینوس اور ترپال کی برآمدات پچھلے سال کے 9 مہینے کے مقابلے میں 25.10 فیصد بڑھ گئیں۔
مالی سال 2023 کے ابتدائی 9 مہینے کے دوران ٹیکسٹائل مشینری کی درآمدات بھی 54.21 فیصد گر گئیں، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ توسیع اور جدیدیت کے منصوبے ترجیحات میں شامل نہیں ہیں۔
پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ خرم مختار نے ڈان کو بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات وفاقی حکومت کی حکمت عملی کے فقدان اور مؤثر طریقے سے ترجیحات نہ دینے کا نتیجہ ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر حکومت چلا رہے ہیں۔