وفاقی محتسب تجدید عہد کا سال

آج سے 40سال قبل 24 جنو ری 1983 ء کو وفاقی محتسب سیکرٹر یٹ کا قیام عمل میں آ یا تھا اور اب سا ل2023 کو تجد ید عہد کا سال قرار دیتے ہو ئے یہ ادارہ پر عز م ہے کہ عوام النا س کی شکایات کے ازالے کے لئے جو اہدا ف مقرر کئے گئے تھے ان کی روشنی میں آ ئند ہ بھی گڈگو رننس‘ قانون کی حکمرا نی اور انسا نی حقو ق کے تحفظ کیلئے بھر پور کردار ادا کیا جا تا رہے گا۔ اس ادارے کے حوا لے سے جہاں یہ بات باعث اطمینان ہے کہ گز شتہ 40 بر سوں میں 19 لا کھ سے زائد سائلین کی شکا یات کاا زالہ کیا گیا وہیں یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ پچھلے سال یعنی 2022 ء میں 157,770 شکا یات کے فیصلے کر کے سا ئلین کو ریلیف فرا ہم کیا گیا جو کہ سال 2021 ء کے مقابلے میں 48فیصد زیا دہ ہے جب کہ 90 لا کھ سے زائد بیرون ملک مقیم پا کستا نیوں کے مسائل کے حل کے لئے الگ سے قا ئم کئے گئے شکا یات کمشنر سیل برا ئے اوورسیز پاکستانیز کے ذریعے اوورسیز پا کستا نیوں کی 137,423 شکایات کاا زالہ کیا گیا جو کہ سال 2021 ء کے مقابلے میں 133فیصد زیادہ ہیں۔ اسی طرح موجودہ سال2023  کی پہلی سہ ما ہی میں وفاقی محتسب کو47,197 شکا یات موصول ہوئیں جو پچھلے سال کی پہلی سہ ما ہی سے 43 فیصد زیا دہ ہیں جب کہ شکایا ت کمشنر سیل برا ئے اوورسیز پا کستا نیزمیں بیرون ملک مقیم پا کستا نیوں کی 45,021 شکا یات موصول ہو ئیں جو پچھلے سال کی پہلی سہ ما ہی کے مقا بلے میں 102 فیصد زیا دہ ہیں۔ شکا یات میں یہ اضا فہ ایک طرف تو شفا فیت اور میر ٹ کی پا سدا ری کے باعث وفاقی محتسب پر لوگوں کے بڑھتے ہو ئے اعتماد کا مظہر ہے اور دوسر ی طرف اس میں وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی کے نئے ویژن، نئے اقدامات اور نئی پا لیسیوں کا بھی بہت زیا دہ عمل دخل ہے جنہوں نے وفاقی محتسب ادارے کی 2022ء سال کی سالانہ رپورٹ گزشتہ دنوں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو پیش کی وفاقی محتسب کے میڈیاایڈوائزربرادرم ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے اپنے ادارے کی سالانہ رپورٹ بھجوائی۔ 182صفحات پر مشتمل اس دستاویز کو پڑھ کر جی خوش ہو گیا کہ پاکستان میں واقعی ایک ایسا ادارہ بھی موجود ہے جوعام لوگوں کے مسائل بغیر کسی خرچے کے فوری طور پر حل کر رہا ہے۔ شکایت کنند گان کو ریلیف فرا ہم کر نیوالے ادارے وفاقی محتسب سیکرٹر یٹ کا امتیاز یہ ہے کہ یہاں وفاقی سرکاری اداروں  کی کسی کوتاہی کے با عث ایک عام آ دمی سے ہو نیوالی ناانصا فی اور زیا دتیوں کا ازالہ صرف 60دنوں میں کردیا جا تا ہے۔ یہاں نہ کو ئی فیس ہے اور نہ ہی وکیل کی ضرورت۔شکا یت کنند ہ سا دہ کاغذ پر درخواست لکھ کر بذ ریعہ ڈاک، آن لا ئن یا موبائل ایپ ارسال کر سکتا ہے اور خود بھی آ کر جمع کرا سکتا ہے۔ شکا یت مو صول ہو تے ہی اس پر عملدرآمد شر وع ہو جا تا ہے اور 24 گھنٹوں میں سائل کو اس کے مو با ئل پر اطلا ع فرا ہم کر نے کے ساتھ ساتھ اس پر با قا عدہ کاروائی کا آ غا ز ہو جا تا ہے۔ مثلاسینئر ایڈ وائز روں کی ٹیموں کے ذریعے مختلف پبلک سر وس اداروں کے اچا نک معا ئنے اور وہاں پر موجود لوگوں کے مسا ئل کے حل کے لئے موقع پر ہی احکا مات کا اجرا اور دور دراز کے کم ترقی یا فتہ علاقوں میں کھلی کچہر یوں کا انعقاد‘ جہاں وفاقی محتسب کے سینئر افسران خود جا کر شکایات سنتے ہیں اور وہیں پر فیصلہ کر کے متعلقہ محکموں کے نمائند گان سے اس پر عملدرآمد کرا تے ہیں۔ اسی طرح OCRپروگرام کے تحت ملک بھر میں پھیلے ہو ئے وفاقی محتسب کے17 علا قا ئی دفا تر کے افسران مختلف چھو ٹے شہروں اور تحصیلوں کی سطح پر جا کر لوگوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فرا ہم کر رہے ہیں۔وفاقی محتسب اعجا ز احمد قر یشی کی شروع سے یہ کو شش رہی ہے کہ پسما ند ہ علا قوں کے غریب عوام کی شکا یات کے ازالے پر خصوصی تو جہ دی جائے چنا نچہ اس سلسلے میں انہوں نے حال ہی میں صدہ(ضلع کرم ا ور وانا)جنو بی وزیر ستان)میں دو نئے ذیلی دفا تر بھی کھولے ہیں تاکہ شکا یات کنند گان کو ان کے گھر کے قریب انصاف فرا ہم کیا جا سکے جس سے انہیں آمدورفت کے اخرا جات اور وقت کی بچت ہو گی۔ مز ید برآں کیسوں کی سما عت کی تاریخوں پر بھی شکایت کنند گان کو یہ سہو لت حا صل ہے کہ وہ ویڈیو کال کے ذریعے اس میں شر کت کر کے اپنا مو قف بیان کر سکتے ہیں۔ اسی طر ح کچھ عر صہ قبل IRD کے تحت  ”با ہمی تنا زعات کے غیر رسمی حل“کا پروگرام بھی شر وع کیا گیا ہے جس میں باہمی رضا مندی سے مصا لحتی انداز میں لوگوں کے مسا ئل حل کئے جارہے ہیں‘یہ اور اس نوعیت کے دیگر پروگرا موں کے ساتھ ساتھ وفاقی محتسب اعجا ز احمد قر یشی کی خصو صی ہدا یات کے زیر اثر ادارے کے افسران اور عملے کے عوام دوست رویے کے با عث بھی لوگ وفاقی محتسب کی طرف رجو ع کررہے ہیں۔ وفاقی محتسب کا دائر ہ اختیار وفاقی سر کا ری اداروں سے متعلق صرف شکا یات کے ازالے تک محدود نہیں بلکہ وہ ما ہر ین کے ذریعے یہ تحقیق بھی کرتا ہے کہ مختلف وفاقی محکموں سے لوگوں کو جو شکا یات پیدا ہوتی ہیں اس کی بنیا دی وجو ہ کیا ہیں؟ اس ضمن میں مختلف اداروں کے نظام کا جا ئزہ لیا گیا اور نا مور شخصیات پر مشتمل کمیٹیوں کے ذریعے 28سٹڈ ی رپورٹس تیار کر وائی گئیں جن میں پیش کی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے باعث ان محکموں کے سسٹم میں تبد یلیاں لا ئی گئیں جس سے بے شمار لوگوں کو فا ئدہ پہنچا۔مثلاًپہلے لوگوں کو پنشن لینے کے لئے نیشنل بینک کے سامنے گھنٹو ں لا ئنوں میں کھڑا ہونا پڑ تا تھا اب ایک خود کار نظام کے ذریعے گھر بیٹھے پنشن ان کے بینک اکاؤنٹس میں جمع ہو جا تی ہے۔ ای او بی آ ئی کی طرف سے غریب مز دوروں کو پنشن کی عدم ادا ئیگی، ڈینگی کی وباء  کے دوران حفا ظتی اقدامات اور ادویات کی فرا ہمی، ٹر یفک کے مسا ئل اور مفاد عا مہ کے دیگر معا ملا ت کے سلسلے میں ازخود نوٹس لینے کے علا وہ گز شتہ برس وفاقی محتسب اعجا ز احمد قریشی کی خصو صی ہدا یت پر تمام علا قا ئی دفا تر کے سینئر افسران نے بلوچستان، ملتان، بہا ولپور، ڈی آ ئی خان اور دیگر علا قوں میں مو قع پر جاکر سیلاب متاثر ین کی امدا دی کا رروائیوں میں شر کت کی اور مقا می انتظامیہ کے تعاون سے335 اسکولوں میں ریلیف کیمپ قا ئم کر کے 97910 سیلاب متا ثر ین کو بنیا دی سہو لیات فرا ہم کی گئیں۔