ایتھوپیا نے 144سال بعد اپنے شہزادے کی لاش مانگ لی، برطانیہ کا انکار

لندن:بکنگھم پیلس نے ایتھوپیا کے ایک شہزادے کی باقیات واپس کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔جنھیں 19ویں صدی میں ونڈسر کاسل میں دفن کیا گیا تھا۔صرف سات سال کی عمر میں شہزادہ علیمایو کو برطانیہ لے جایا گیا تھا لیکن سفر میں ان کی والدہ کی وفات ہوگئی اور اس طرح وہ ایک یتیم کی حیثیت سے وہاں پہنچے۔

ان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے  فاسل میناس نے بی بی سی کو بتایا: ’ہم ان کی باقیات کو بطور خاندان اور ایتھوپیا کے باشندوں کے طور پر واپس چاہتے ہیں کیونکہ یہ وہ ملک نہیں ہے جہاں وہ پیدا ہوئے۔

‘انھوں نے مزید کہا کہ ان کے لیے برطانیہ میں دفن رہنا ’درست نہیں۔‘ملکہ وکٹوریہ کی درخواست پر شہزادے کی مالی امداد شاہی خاندان نے کی لیکن سنہ 1879 میں سانس کی بیماری کی وجہ سے 18 سال کی عمر میں ان کی موت ہو گئی۔

بی بی سی کو بھیجے گئے ایک بیان میں بکنگھم پیلس کے ترجمان نے کہا کہ ان کی باقیات کو نکالنے سے ونڈسر کاسل میں سینٹ جارج چیپل کے تہہ خانوں کی قبروں میں دفن دیگر افراد کے باقیات متاثر ہو سکتے ہیں۔

بکنگھم پیلس کے ترجمان نے کہا: ’اس بات کا بہت امکان نہیں ہے کہ آس پاس کے دیگر کافی لوگوں کی باقیات کو چھیڑے بغیر (شہزادے کی) باقیات کو نکالنا ممکن ہو۔‘شہزادے کی نسل والوں کو امید تھی کہ نئے ولی عہد بادشاہ چارلس سوم کی طرف سے مثبت جواب ملے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چیپل کے حکام شہزادہ علیمایو کی باقیات کے احترام کے بارے میں تشویش میں مبتلا تھے، لیکن اس کے ساتھ یہ ان کی ذمہ داری بھی تھی کہ وہ ’مرنے والے کے وقار کو برقرار رکھیں۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ماضی میں شاہی خاندان نے ’ایتھوپیا کے وفود کی طرف سے چیپل کا دورہ کرنے کی درخواستوں کا خیال رکھا ہے،اتنی کم عمری میں شہزادہ علیمایو کا برطانیہ پہنچنا اور پھر ان کی موت سامراجی کاروائیوں اور سفارت کاری کی ناکامی کا نتیجہ تھی۔

سنہ 1862 میں اپنی سلطنت کو مضبوط کرنے کے لیے شہزادے کے والد بادشاہ تیودروس دوم نے برطانیہ کے ساتھ اتحاد کی کوشش کی، لیکن اس بابت انھیں ان کے خطوط کا ملکہ وکٹوریہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔

تاج برطانیہ کی جانب سے خاموشی اور معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے سے ناراض ہو کر بادشاہ نے کچھ یورپیوں کو یرغمال بنا لیا جن میں برطانوی سفارتکار بھی شامل تھے۔ اس کے نتیجے میں انھیں بچانے کے لیے ایک بہت بڑی فوجی مہم شروع کی گئی جس میں تقریباً 13,000 برطانوی اور ہندوستانی فوجی شامل تھے۔

اس فوج میں برٹش میوزیم کے ایک اہلکار بھی شامل تھے۔اپریل سنہ 1868 میں انھوں نے شمالی ایتھوپیا کے مقدالہ میں تیودروس کے پہاڑی قلعے کا محاصرہ کر لیا اور چند ہی گھنٹوں میں اس دفاع کومغلوب کر دیا۔