وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں ، غریب اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں کمی کے لئے وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مالی سال 2023-24کے بجٹ کی تیاری کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں معاشی ٹیم کی جانب سے وزیر اعظم کو بجٹ کی تیاریوں پر بریفنگ دی گئی، وزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ پر وفاقی کابینہ کی منظوری سے 9 جون 2023ءکو پیش ہوگا۔وزیر اعظم نے اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ بروقت حکمت عملی سے یوریا کھاد کی قیمتیں مسلسل کم ہو رہی ہیں، گزشتہ 2 ماہ میں کئی سال بعد کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس حاصل کیا گیا ،پنشن ریفارمز کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے ۔تخلیقی طریقہ کار بنا کر پنشن فنڈ قائم کیا جائے،تاکہ قومی خزانے پر بوجھ کم کیا جاسکے ۔پنشنز کی بہترین فلاح و بہبود ممکن بنائی جاسکے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ محصولات بڑھانے کیلئے ٹھوس اقدامات اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے۔پی ڈی ایم حکومت اپنا دوسرا بجٹ اس حالت میں دینے جا رہی ہے کہ ملک بدترین معاشی بحران کا شکار ہے ،۔ ایسے میں ضروری ہے کہ کفایت شعاری اور منظم انداز میں اخراجات کو کم کرنے پر توجہ دی جائے۔ساتھ ہی عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کے بجائے ان اشیاءپر ٹیکس لگایا جائے جو بنیادی ضروریات میں شامل نہیں ہیں اور ان کے بغیر بھی عام آدمی کی زندگی بخوبی گزر سکتی ہے، ان کے بدلے میںروٹی اور ادویات کوستا کیا جائے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ آئی ایم ایف کی بے جا شرائط کو مزید تسلیم کرنے سے انکار کرے اور ملکی وسائل سے ہی ملکی معیشت کو سنبھالا دیا جائے۔ملک میںسمگلنگ کی رو کی تھام کےلئے آئندہ مالی سال 2023-24 ءکے بجٹ میں ایسی تمام مصنوعات جن کی ملک میںسمگلنگ ہو رہی ہو انکی ڈیوٹی کی شرح میں کمی کر دی جائے اور ایسی اشیاءجن کی درآمد پر پابندی ہے لیکن وہ بڑے پیمانے پر غیر قانونی طریقے سے وطن آرہی ہیںان کی درآمد پر پابندی کوختم کر دیاجائے۔جیسا کہ ماضی میںبعض اشیاءجن میں ٹائیر اینڈ ٹیوبز، کراکری، کپڑا،پرزا جات وغیرہ وغیرہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے آتے تھے ان اشیاءپر حکومت نے امپورٹ کے تحت کافی حد تک مختلف ڈیوٹیوں میں کمی کر دی اور اس اقدام سے یہ اشیاءبجائے ٹرانزٹ ٹریڈ کے درآمد ہونا شروع ہو گئی جس سے ایف بی آر کو ریوینو کی مد میں اربوں روپے کا سالانہ فائدہ ہوا اور یہ آئٹم سمگلنگ کے ذریعے آنا بند ہو گئے۔بجٹ 2023-24 ءاس طرح سے بنایا جائے کہ پورا سال چل سکے اور منی بجٹ کی ضرورت پیش نہ آئے تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ کمی کے عین مطابق تمام شعبوں کے لئے بجلی کے نرخوں کوکم کیا جانا چاہئے۔ صنعت کے لئے گیس ٹیرف کو بھی کم کیا جانا چاہئے۔معاشی لیکویڈیٹی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے،تمام کاروباری اداروں کے بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی میں مزید سہولیات دی جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف بینکوں سے قرض لینے والے کاروباری اداروں کی موجودہ کریڈٹ حدوں میں25فیصد اضافہ کیا جانا چاہئے تاکہ وہ آئندہ کچھ مہینوںمیں معاشی سرگرمیاں مزید بحال ہونے کے بعد اپنے کاروبار کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے اس فنانس کو استعمال کر سکیں۔بجٹ میں ایس ایم ایز کے لئے خصوصی مراعات کا اعلان کیا جائے۔ایس ایم ایز میں ہماری معیشت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے کیونکہ وہ ملک کی سالانہ GDPمیں 40فیصد حصہ ڈالتی ہے اور برآمدات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔