اعتماد سازی کی ضرورت 

یو نیور سٹی کے بڑے ہال میں مہمان مقرر کا لیکچر تھا اپنی تقریر میں انہوں نے بحرانوں سے نمٹنے کے اصول و ضوابط پر اظہار خیال کیا تنا زعات اور امن کے نظم ونسق کا جدید نظریہ شرح و بسط کے ساتھ پیش کیا اور اس بات پر زور دیا کہ بحرا نوں کو ختم کرنے میں کچھ لو اور کچھ دو کا اصول کا ر فر ما ہو تا ہے۔ لیکچر کے بعد سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہو ا تو پو لیٹکل سائنس کے طالب علم نے سوال کیا کہ وطن عزیز پا کستان کو جس معا شی بحران کا سامنا ہے اس بحران سے نکلنے کے لئے ہمیں کس اصول پر عمل کرنا ہو گا؟ مہمان مقرر نے پہلے پا نی مانگا ، پا نی پینے کے بعد تازہ دم ہو کر انہوں نے کہا کہ اس وقت وطن عزیز کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے ان تما م بحرانوں کی جڑ ” اعتماد کا بحران “ ہے آپ ایک ایک کر کے گن لیں معا شی بحران ، توا نا ئی کا بحران اور دیگر چھوٹے موٹے مسائل،یہ سب چھوٹے چھوٹے بحران ہیں اعتما د کا بحران ان تما م بحرانوں کی ماں ہے سب بحرانوں کی جڑ ہے اعتما د کے بحران پر قا بو پا یا گیا تو باقی تما م بحران حل ہو جا ئینگے معا شی بحران کی وجہ کیا ہے ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت کے پاس 120ہزار کنال کمر شل زمین ہے جس پر گا لف کورس اور کلب قائم ہیں ، حکومت کے پاس سٹیل ملز ، پی آئی اے ، واپڈا ، اوجی ڈی سی ایل اور دوسرے نفع بحش کمپنیاں ہیں ان سب کی نجکا ری کے ذریعے پا کستان کو 75ارب ڈالر کی آمدنی ہو گی اس آمدنی سے پا کستان کا قرضہ ادا ہوگا اور قرضوں پر سود کے واجبات بھی بے باک ہونگے لیکن اعتماد کا بحران ایسا کرنے نہیں دیتا ۔ آپ سیا سی بحران پر غور کریں اس بحران کی واحد وجہ یہ ہے کہ ملک میں 264رجسٹرڈ سیا سی جما عتیں ہیں ان میں سے صرف 23جما عتیں انتخا بات میں حصہ لیتی ہیں اور بمشکل 9سیا سی جما عتیں پا رلیمنٹ میں نما ئندگی رکھتی ہیں ، کسی پارٹی کو دوسری پارٹی پر اور کسی گروپ کو دوسرے گروپ پر اعتماد نہیں۔ سیاسی اختلافات کو اس حد تک پہنچایا گیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا بھی کسی کوگوارا نہیں۔ اب ایسا وقت آیا ہے کہ ملک کے اندر مختلف گروہوں ، جما عتوں اور اداروں میں اعتماد سازی کی ضرورت پڑرہی ہے اگر سیا ستدانوںنے با لغ نظر ی کا مظا ہرہ نہیں کیا تو اعتماد کا یہ بحران مزید گھمبیر صورت اختیار کرے گا اس لئے سیا ست دانوں کو اپنے اختلافات کے خول سے باہر نکل کر ملکی اور قومی مفاد میں اعتماد سازی کا آغاز کرنا ہو گا جس دن با ہمی اعتما د کے بحران پر قابو پا یا گیا اس وقت تما م بحرا نوں کا خاتمہ ہو گا۔ نجکاری کا عمل شروع ہو گا تما م قرضے ادا ہو نگے اور معیشت کو فروغ ملے گا یہ لیکچر ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے اور غور فکر کے دریچے کھو لتا ہے ۔