ایسا نہیں چلے گا

(روزنامہ آج میں شائع ہونے والے کالم جو اپنی اشاعت پر قارئین نے بے حد پسند کئے، ان سدا بہار کالموں سے انتخاب کا سلسلہ قارئین کی دلچسپی کے لئے شروع کیا گیا ہے‘ ان کالموں میں اعدادوشمار اور حالات کالم کی تحریر کے وقت کی عکاسی کرتے ہیں).................
اجتماعی سطح پر ہم میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا حوصلہ ماند پڑتا جارہا ہے ۔ انسانوں میں تحمل اور بردباری دم توڑ رہی ہے۔ہم جلد غصے میں کیوں آجاتے ہیں۔لوگ ذرا سی بات پر آگ بگولہ ہو کر آپے سے باہر کیوں ہو جاتے ہیں؟بات بات پر بھڑک کیوں اٹھتے ہیں؟ہم حوصلے سے دوسروں کا موقف سننے کو تیار ہی نہیں ہیں۔ایسا کیوں ہے؟ ےہ آج کے دور کا اہم ترین سوال ہے۔کیا معاشرے میں تعلیم کا فقدان ہے؟نہیں ایسا بھی نہیں۔وطن عزیز میں درس گاہوں کی بھی کچھ اتنی کمی نہیں پھر کیا سبب ہے ۔ اس پر توجہ کی ضرورت ہے۔کیا ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ ہمیں غصہ کیوں آتا ہے ؟ ذرا سی بات پر ہم کیوں بھڑک اٹھتے ہیں۔۔کیا اسلامی تعلیمات میں اخلاق و کردار کو خوب سے خوب تر بنانے کا درس نہیں ملتا؟غصہ ایک آگ کا نام ہے جس میں سب سے پہلے انسان خود جلتا ہے پھر وہ اپنی آگ سے دوسروں کو جلاتا ہے۔اسطرح ےہ آگ شعلوں کا روپ دھار لیتی ہے۔ لیکن ذرا اپنی روز مرہ خوراک پر نگاہ ڈال لیں ،اپنے حواس کو کس طرح ہم غیر متوازن بنا لیتے ہیںاگر آپ خوراک میںکسی بھی شے کو اعتدال سے زیادہ استعمال کریں گے اور پھر وہ بھی غیر معیاری ہو تو آپ سوچ لیں کہ آپ میں آگ کیا گل کھلائے گی... خوراک میں بے اعتدالی ہمارے مزاج کو انتشار سے ہمکنار کرنے کے علاوہ آتشی بھی بنا تاہے۔حد سے زیادہ مرغن غذاﺅں نے ہمارے مزاج کو آلودہ کر دیا ہے۔ڈاکٹر ہمیں بتاتے ہیں زیادہ مرغن غذائیں نہ کھائیں ۔ہمارا دین ہمیں طعام میں بھی میانہ روی کا درس دیتا ہے۔اسلام میں سادگی پر بہت زور دیا گیا ہے۔ایک زمانے میں آج کے دور کی سی خوش خوراکی نہیں تھی نہ ہی ایسے مصالحہ جات رائج ہوئے تھے‘ خالص اور سادہ دیسی خوراک انسانوں کو صحتمند اور تندرست رکھتی تھی ۔محنت و مشقت کے بعد آپ توانائی سے بھر پور غذا استعمال کر بھی لیں تو وہ جلد جزوِ بدن بن سکتی ہے مگر انسان تو پہلے سے زیادہ سہل پسند اور تن آسان ہو چکا ہے۔اوپر سے ہماری خوراک میں ،سادہ غذاﺅں سے زیادہ چٹ پٹے اور مرغن کھانے کثرت سے استعمال ہورہے ہیں۔حد سے زیادہ مرغن غذائیں غصے اور جذباتیت کا سبب بنتی ہےں۔تحمل برداشت برد باری اور طمانیت کے لئے آپ کو اپنی غذا کو سادہ اور متوازن بنانا پڑے گا آپ اپنے ماحول پر نگاہ ڈال لیں۔آپ کو سمارٹ اور مثالی صحت مند افراد کم ہی نظر آئیں گے۔ ان کے روز مرہ طعام کا تجزیہ بھی کر لیں سبھی خوش خوراک ہیں۔ایسے میں برداشت ،بردباری حوصلہ کہاں سے آئے گا۔ہماری قوم کا بھی ےہی حال ہے۔ غیر متوازن غذائیں کھانے والوں سے ہوش و خرد کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے ؟اور پھر ہر غذاءمیں منصوعی پن آگیا ہے اور اس کے فطری اجزاءمیں بھی فرق آگیا ہے ۔ چند دن میںایک چوزہ کئی کلوکا وزن اختیار کر لیتا ہے تو اس کی خوراک میں بھی کچھ تو ہو گاجس قدر تیزی سے وہ وزن بڑھاتا ہے اسی طرح کی عجلت اور جلدی ہمارے رگ وپے میں بھی سرایت کر چکی ہے ۔ ہر شخص جلدی میں ہے۔ ٹریفک کے نظام سے ساری قوم کی نفسیات کا پتہ لگایا جا سکتا ہے ۔ےہ سب ہماری خوراک میں شامل کیمیکل کا شاخسانہ ہے۔ ویسے بھی ان دنوں کون سی شے خالص رہ گئی ہے ۔ اگر آج بھی ہم سادہ ،معتدل غذا اور سادہ زندگی کی طرف رجوع کر لیں تو ہم میں جذباتیت او ر بے چینی بھی ختم ہو سکتی ہے۔