محققین کے مطابق ان جینز نے لاکھوں سال قبل ’شانوں کی چوڑائی سے لے کر ٹانگوں کی لمبائی تک‘ انسان کے ڈھانچے کو شکل دی۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں کی ٹیم نے ان متغیرات (ڈی این اے کی ترتیب میں ہونے والی مستقل تبدیلی) کی نشان دہی کی ہے جو ممکنہ طور پر آرتھرائٹس (جوڑوں میں تکلیف اور سوزش کی کیفیت) سے تعلق رکھتے ہیں اور مستقبل میں ڈاکٹروں کے لیے اس بیماری کی تشخیص میں بہتری لا سکتے ہیں۔
دو ٹانگوں پر توازن کے ساتھ چلنا (جس کو بائی پیڈلزم کہا جاتا ہے) انسانوں کی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ اس خصوصیت کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ابتدائی انسان کو اس کی وجہ سے مختلف ماحول کے مطابق ڈھل جانے میں مدد ملتی تھی اور ساتھ ہی ان کے ہاتھ آلات بنانے کے لیے فارغ بھی ہوجاتے تھے۔
یونیورسٹی آف کولمبیا اور ٹیکساس کے محققین اپنی تحقیق میں اس جینیاتی تبدیلی کے متعلق مزید جاننا چاہتے تھے جس کے سبب ان کے چمپینزی کی طرح چلنے کے عمل میں تبدیلی آئی اور وہ دو ٹانگوں پر چلنے لگ گئے۔
سائنس دان یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ آیا اس ہی تبدیلی کے سبب انسانوں میں آرتھرائٹس کے خطرات میں اضافہ ہوا۔