انسانوں کو توازن کے ساتھ چلنے کی صلاحیت دینے والے جین دریافت

نیو یارک: سائنس دانوں نے ایسے جین دریافت کیے ہیں جنہوں نے 60 لاکھ سال قبل انسانوں کو کھڑے ہونے کی اور درست چلنے کی صلاحیت بخشی۔

محققین کے مطابق ان جینز نے لاکھوں سال قبل ’شانوں کی چوڑائی سے لے کر ٹانگوں کی لمبائی تک‘ انسان کے ڈھانچے کو شکل دی۔

جرنل سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں کی ٹیم نے ان متغیرات (ڈی این اے کی ترتیب میں ہونے والی مستقل تبدیلی) کی نشان دہی کی ہے جو ممکنہ طور پر آرتھرائٹس (جوڑوں میں تکلیف اور سوزش کی کیفیت) سے تعلق رکھتے ہیں اور مستقبل میں ڈاکٹروں کے لیے اس بیماری کی تشخیص میں بہتری لا سکتے ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک رہنما پروفیسر تارجندر سنگھ کا کہنا تھا کہ عملی سطح پر دیکھا جائے تو محققین نے ایسے جینیاتی متغیرات اور ڈھانچے کی خدوخال کی شناخت کی ہے جن کا تعلق کولہے، گھٹنے اور کمر کے آرتھرائٹس سے ہوتا ہے۔

دو ٹانگوں پر توازن کے ساتھ چلنا (جس کو بائی پیڈلزم کہا جاتا ہے) انسانوں کی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ اس خصوصیت کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ابتدائی انسان کو اس کی وجہ سے مختلف ماحول کے مطابق ڈھل جانے میں مدد ملتی تھی اور ساتھ ہی ان کے ہاتھ آلات بنانے کے لیے فارغ بھی ہوجاتے تھے۔

یونیورسٹی آف کولمبیا اور ٹیکساس کے محققین اپنی تحقیق میں اس جینیاتی تبدیلی کے متعلق مزید جاننا چاہتے تھے جس کے سبب ان کے چمپینزی کی طرح چلنے کے عمل میں تبدیلی آئی اور وہ دو ٹانگوں پر چلنے لگ گئے۔

سائنس دان یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ آیا اس ہی تبدیلی کے سبب انسانوں میں آرتھرائٹس کے خطرات میں اضافہ ہوا۔