فرنٹیئر روڈ متنی میں سابق وفاقی وزیر مملکت عباس آفریدی کے کوئلہ گودام کے سامنے افغانستان سے ایکسپورٹ مال لانے والے ٹرانسپورٹروں نے کئی روز سے فاقوں اور کرائے کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور عباس آفریدی کے خلاف نعرے بازی کی مظاہرے کی قیادت افغان ٹرانسپورٹ اونر ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر محمد نور احمد زئی اور دیگر رہنماؤں نے کی مظاہرہ میں ٹرالرز مالکان،ڈرائیوروں اور کلینروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی
اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر محمد نور احمد زئی نے کہا کہ کابل، دلسوز اور مزار شریف سمنگان میں کوئلے کے ٹھیکیداروں کے منشی ڈرائیوروں کو مختلف جعلی ناموں پربلٹیاں بنا کر کوئلہ چراٹ کی بُکنگ پر حوالے کردیتے ہیں حالانکہ ڈرائیوروں کا اصرار ہوتا ہے کہ اگر مال پشاور میں عباس آفریدی اور نور محمد کے گودام کا ہے تو ہم نہیں لے جاتے کیونکہ وہ خرچہ دھاڑی اور کرایہ ادا نہیں کرتے جس کی وجہ سے اُن کا ایک ایک ماہ ضائع ہو جاتا ہے لیکن منشی دہوکہ دیتے ہیں، مشکل سے پشاور پہنچنے پر کہا جاتا ہے کہ فرنٹیئر روڈ متنی میں عباس کے گودام میں مال اُتار دو جہاں نہ کوئی ہوٹل ہے نہ کھانے کا خوراک ملتا ہے کئی کئی روز تک ڈرائیور ذلیل و خوار ہوتے ہیں اور عباس آفریدی کے منشی مال نہیں اُتارتے اور نہ دھاڑی اور خرچہ دیتے ہیں نہ یہاں کھانے پینے کا کوئی انتظام ہے اور کئی دن گزرنے کے باوجود کرایہ ادا کرتے ہیں جس کی وجہ سے مالکان،ڈرائیور اور کلینر دن رات فاقوں سے دوچار ہوتے ہیں آبادی کی طرف کھانا لینے جائیں تووہاں پولیس والے پریشان کرتے ہیں۔
دریں اثنا جلال آباد میں اور پھر طور خم میں کسٹم ادا کرنے والا کوئی نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹروں کو روڈ پر کئی کئی دن انتظار کرنا پڑتا ہے اور بلٹی پر جن لوگوں کے نمبر لکھے ہوتے ہیں وہ بند ہوتے ہیں۔ اس موقع پر ڈرائیوروں اجمل خان، محمد نور، اللہ نظر اور دیگر نے بھی فریاد کرتے ہوئے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی فریاد کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت ٹرانسپورٹروں کے کروڑوں روپے کے کرائے، دھاڑیاں اور اخراجات دلائے۔