پشاور : چینی 200 روپے فی کلوگرام

پشاور میں چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے صارفین کو اشیائے ضروریہ خریدنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔‏

‏انتظامیہ کی کوششوں کے باوجود چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے پشاور اور اس کے گردونواح کے رہائشیوں پر بھاری بوجھ ڈال دیا ہے جہاں چینی 190 سے 200 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔‏

‏چینی کی بڑھتی ہوئی غیرمستحکم قیمت پر دکانداروں نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف دس روز قبل 50 کلو گرام چینی کی بوری کی قیمت 7 ہزار روپے تھی جو حیرت انگیز طور پر 9 ہزار 400 روپے ہو گئی ہے۔ چین کی قیمتوں میں عدم استحکام کا اثر دیگر اجناس پر بھی مرتب ہو رہا ہے اُور اِسی لئے تاجروں نے حکومتی اداروں سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے اُور کہا ہے کہ چینی کی قیمتوں سے متعلق حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں کیونکہ آئے روز چینی کی قیمتوں میں اضافے سے صارفین پر موجود معاشی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔‏

‏پشاور کی معروف اشرف روڈ مارکیٹ (نیورامپوری گیٹ) میں چینی کی ایک بوری چار ستمبر کے روز 9 ہزار 400 روپے اُور پانچ اگست کو 10 ہزار روپے تک فروخت ہوئی ہے۔ ایک بوری پر پچاس کلوگرام وزن لکھا ہوتا ہے لیکن دکاندارون کو شکایت یے کہ بیشتر بوریوں کا وزن بھی پورا نہیں ہوتا۔ چینی کی بوری جب 9 ہزار 400 روپے تھی اُس وقت ہول سیل مارکیٹ میں فی کلو چینی 184  روپے میں فروخت کی جاتی رہی لیکن پشاور شہر کے کچھ حصوں میں پرچون چینی 200 روپے فی کلوگرام تک فروخت ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ حالیہ دنوں میں چینی کی قیمتوں میں 200 روپے فی کلو گرام کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس نے عام لوگوں کو درپیش مالی چیلنجوں میں اضافہ کر دیا ہے۔‏

‏ان متعلقہ پیش رفتوں کے باوجود ضلعی انتظامیہ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کی کوششوں میں خاطرخواہ کامیاب نہیں پا رہی۔ ایک عام آدمی کے نکتہ نظر سے اجناس کی قیمتوں میں تیزی سے ہونے والے ردوبدل (بیشتر اوقات اضافے) کی وجہ سے عام آدمی میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ بہت سے شہریوں کا خیال ہے کہ نگران حکومت بااثر قوتوں کے سامنے بے اختیار ہے، جس میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار "شوگر مافیا" بھی شامل ہے۔‏

‏بجلی کے بے تحاشا بلوں اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سمیت زندگی گزارنے کی لاگت میں اضافے سے پریشان حال صارفین پر چینی کی قیمت میں اضافے کی صورت پڑنے والا بوجھ ناقبل برداشت ہے۔