جرمنی نے چینی اور روسی صدور کو ڈکٹیٹرز قرار دیدیا

برلن : جرمنی کی وزیر خارجہ نے سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پوتن اور چینی صدر شی جن پنگ کو ’ڈکٹیٹر‘ قرار دے دیا۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک سفارتی آداب بھول گئیں اور روس یوکرین جنگ کے تناظر میں روسی اور چینی صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں آمر قرار دیا۔

انہوں نے روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے امکانات کے بارے میں کہا کہ یوکرین چاہے کچھ بھی کرے برلن اس کی ہر ممکن حمایت کرے گا۔ اینالینا بیربوک نے یوکرین کی روسی قبضے سے آزادی کا مطالبہ بھی کیا۔

ایک سوال کے جواب میں جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر روسی صدر ولادی میر پوتن یہ جنگ جیت جاتے ہیں تو ہم دنیا بھر کے دیگر آمروں جیسا کہ چینی صدر کو کیا ہدایت دیں گے؟” 

دوسری جانب بیجنگ نے ابھی تک جرمن وزیر خارجہ کے ان بیانات پر کوئی ردعمل یا تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم سوشل میڈیا پر اینالینا بیربوک کے متنازع بیانات کے حوالے سے ان پر بھی تنقید کی جارہی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کچھ صارفین نے ان بیانات کو غیر ذمہ دارانہ اور سفارتی آداب کے منافی قرار دیا، ناقدین کا کہنا ہے کہ کسی پر تنقید کرتے ہوئے "احمقانہ اور جلد بازی” میں بات کرنے کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

جرمن وزیر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب یورپی ممالک اور بیجنگ کے درمیان تعلقات میں ایک بڑی دراڑ دیکھی جا رہی ہے۔