پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار رہنما عباد فاروق کے بیٹے عمار عباد فاروق کی موت پر تنازع تدفین کے بعد بھی جاری ہے، سوشل میڈیا اور کچھ میڈیا گروپس نے بھی کمسن بچے کی موت کا الزام حکومت پر ڈالتے ہوئے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
عمار فاروق کے والد 9 مئی کے پُرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار ہیں اور ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے کے منتظر ہیں، اس لیے اسٹیبلشمنٹ کو بھی 7 سالہ عمار کی موت کے لیے مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے جو مبینہ طور پر اعصابی مسائل کا شکار ہونے کی وجہ سے 2 روز قبل پیر کو انتقال کر گیا تھا اور اسی روز اس کی تدفین کردی گئی۔
عمار فاروق کے انتقال کے بعد ان کے والد کو رہا کیا گیا اور نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت دی گئی جس کے بعد فوری طور پر انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا، پی ٹی آئی نے عمار فاروق کی موت کی وجہ ان کے والد کی گرفتاری اور اس کے نتیجے میں اُن پر پڑنے والے ذہنی دباؤ کو قرار دیا ہے۔
عباد فاروق کے بھائی شہزاد کی جانب سے انکشاف نے تنازع کی شدت میں مزید اضافہ کردیا، گزشتہ روز انہوں نے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ عمار کی والدہ کی حالت بھی اپنے بیٹے کی طرح بگڑ رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے ملک بھر میں عمار کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کا اعلان کیا۔
ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن نے کہا کہ عمار کی موت ایک ’قتل‘ ہے جو رائیگاں نہیں جائے گی اور اس کمسن بچے کی موت سے انقلاب برپا ہو گا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عمار کی موت ریاستی جبر کی وجہ سے ہوئی کیونکہ اس کے والد عباد فاروق کی گرفتاری کے لیے ان گنت چھاپوں اور حراست میں لیے جانے کے بعد عمار اپنے والد کی یاد میں ذہنی مسائل کا شکار ہوگیا، تاہم یہ اطلاعات بھی زیرِگردش ہیں کہ عمار کو 9 مئی سے پہلے بھی ذہنی مسائل کا سامنا تھا