کراچی کے ایک سنسان علاقے میں کچھ عرصے سے شہریوں اور بالخصوص نوجوانوں کی آمد و رفت میں غیر معمولی اضافہ ہوا تھا۔ لوگ حیران تھے کہ بڑی بڑی گاڑیوں میں آنے والے یہ لوگ لیاری ندی کا رُخ کیوں کرتے ہیں؟ کسی کو کوئی راہ سجھائی نہیں دے رہی تھی۔
پولیس حکام کے علم میں جب یہ بات آئی تو انہوں نے کچھ روز ریکی کی تو وہ یہ جان کر حیران رہ گئے کہ وہاں منشیات فروش کھلے عام اپنا دھندہ کر رہے تھے۔ پولیس نے چھاپہ مارا تو ایک اور اہم انکشاف ہوا کہ منشیات فروشی کے اس دھندے میں خواتین بھی ملوث تھیں۔
خواتین کے منشیات فروشی میں ملوث ہونے کی خبروں نے شہریوں اور علاقے کے رہائشیوں کو حیران کرنے کے علاوہ پریشان بھی کیا ہے اور بہت سے شہری تو یہ علاقہ چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں منتقل ہونا چاہتے ہیں۔
منشیات فروشی کا یہ دھندہ شہر کے وسط میں واقع لیاقت آباد کے علاقے میں لیاری ایکپسریس وے کے ساتھ بہنے والی لیاری ندی کے کنارے ہو رہا تھا اور کئی نوجوان ان منشیات فروشوں کے گاہک تھے۔
پولیس نے ان نوجوانوں کی نقل و حرکت کو دیکھتے ہوئے علاقے میں مخبری کے نظام کو الرٹ کیا، اور کئی دن کی نگرانی کے بعد گذشتہ روز اس علاقے میں بھاری نفری کے ساتھ آپریشن کیا گیا۔
کارروائی میں پولیس نے خواتین سمیت متعدد افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایس ایچ او سپر مارکیٹ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پولیس کو اپنے مخبر سے اطلاع ملی تھی کہ علاقے میں خواتین کے منشیات فروخت کرنے والے گینگ سرگرم ہو چکے ہیں اور نوجوانوں کو کھلے عام منشیات فروخت کی جارہی ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے دو خواتین سمیت 74 افراد کو حراست میں لیا ہے جن کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے گئے ہیں۔‘
کراچی تین ہٹی سے متصل جہانگیر روڈ کے ایک رہائشی محمد سرفراز کا کہنا ہے کہ ’علاقے میں منشیات کے عادی افراد نے ڈیرا ڈال رکھا ہے۔ دن کے وقت میں بظاہر اچھے گھروں کے بچے بچیاں اس علاقے میں نظر آتے ہیں۔‘
علاقے کے لوگ کہتے ہیں کہ ’یہ بچے نشے کے عادی ہیں اور منشیات خریدنے کے لیے گاڑیاں یہاں کھڑی کر کے لیاری ندی کی طرف جاتے ہیں۔‘محمد سرفراز کے مطابق ’جہانگیر روڈ تو پہلے ہی منشیات کے عادی افراد کی آماج گاہ بن چکی ہے۔ نشے کے عادی افراد سڑک کنارے کھلے عام چادریں اوڑھے نشہ کرتے نظر آتے ہیں، میری تو خواہش ہے کہ ہمارا یہ گھر جلد از جلد فروخت ہو تو ہم اس علاقے سے نقل مکانی کرکے کسی اور علاقے میں رہائش اختیار کر لیں۔‘
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی 2022 میں جاری ہونے والی سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 67 لاکھ نوجوان منشیات کے عادی ہیں۔
پولیس حکام نے علاقے میں منیشات کا کاروبار کرنے والوں سے متعلق تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ’ملزم انتہائی چالاکی سے علاقے میں یہ دھندہ کر رہے تھے۔ منشیات کی فراہمی سے لے کر پیسوں کی وصولی تک کا ایک مربوط اور منظم نظام قائم کیا گیا تھا۔‘
پولیس حکام کے مطابق ’منشیات فروشوں نے دن کے مختلف اوقات تقسیم کر رکھے تھے اور ان اوقات میں منشیات کی خریداری کے لیے لوگ شہر کے مختلف علاقوں سے اس مقام کا رخ کرتے تھے۔ ان خریداروں میں ایک بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی۔‘
پولیس حکام نے کہا کہ ’تین ہٹی سے قریب لیاری ایکسپریس وے کے نیچے لیاری ندی کا علاقہ ہے۔ اس علاقے میں غیر قانونی طور پر لوگوں نے جھگیاں اور تھڑے بنا رکھے ہیں۔ پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کئی بار ان علاقوں میں سرچ آپریشن کیا ہے مگر جرائم پیشہ عناصر دوبارہ اپنی سرگرمیاں شروع کر دیتے ہیں۔‘
پولیس حکام کے مطابق انہیں خفیہ ذرائع سے یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ لیاری ندی کے اطراف میں تین ہٹی کے قریب نوجوانوں کی آمد و رفت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ پولیس نے معاملے کی حساسیت کے پیشِ نظر علاقے کی نگرانی شروع کی۔ ابتدائی معلومات میں یہ بات سامنے آئی کہ علاقے میں منشیات فروش ایک بار پھر سرگرم ہو چکے ہیں۔ اس گروہ میں کچھ خواتین کے شامل ہونے کا انکشاف بھی ہوا جو نوجوانوں کو میبنہ طور پر منشیات فروخت کر رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے معاملے کی تمام تر تفصیلات حاصل کیں اور ضلع کے دیگر تھانوں کی پولیس نفری کے ساتھ آپریشن کا آغاز کیا۔‘
خواتین پولیس اہلکاروں نے کارروائی کے دوران علاقے میں موجود ایک مشکوک خاتون کی تلاشی لی تو خاتون سے منشیات برآمد ہوئیں جس پر اسے حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس کے مطابق خاتون کی شناخت حنا زوجہ محبوب کے نام سے ہوئی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ’اس آپریشن میں دو خواتین سمیت 74 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، گرفتار کیے جانے والے منشیات کے عادی افراد کو ایدھی سینٹر منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ منشیات فروشوں کے خلاف مقدمات درج کرکے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔‘