سی آئی اے بھی اپنا اے آئی چیٹ بوٹ بنانے میں مصروف

چیٹ جی پی ٹی کی مقبولت نے دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اسی طرح کے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی سے لیس چیٹ بوٹس تیار کرنے پر مجبور کر دیا۔

مگر کسی نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا کہ امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) بھی چیٹ جی پی ٹی جیسا چیٹ بوٹ بنانے پر مجبور ہو جائے گی۔

اس بات کا انکشاف بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کے چیٹ بوٹ کو عوام کے لیے دستیاب ڈیٹا سے تربیت فراہم کی جائے گی اور اس سے ایجنٹوں کو مختلف طرح کے جوابات کی تصدیق کرنے میں مدد ملے گی۔

مگر یہ عوامی ڈیٹا کس قسم کا ہوگا، یہ واضح نہیں کیا گیا۔

سی آئی اے کے اوپن سورس انٹرپرائز شعبے کے ڈائریکٹر رینڈی نکسن نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ دنیا بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور اب اخبارات، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ سے بھی آگے بڑھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی چیٹ بوٹ کو جلد امریکی انٹیلی جنس اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ٹول سے ایجنٹوں کو تفصیلات جاننے کا موقع ملے گا جبکہ وہ سوالات پوچھ سکیں گے، جبکہ ڈیٹا کی سمری حاصل کر سکیں گے۔

انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس چیٹ بوٹ کے لیے کس اے آئی ٹول کو بنیاد بنایا جائے گا۔

ایک بار جب یہ چیٹ بوٹ تیار ہو جائے گا تو 18 انٹیلی جنس اداروں کو اس تک رسائی حاصل ہوگی، مگر عوام اور کانگریس کے اراکین اسے استعمال نہیں کر سکیں گے۔

رینڈی نکسن کے مطابق اس ٹول کے لیے امریکی پرائیویسی قوانین پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 80 برسوں کے دوران ہم بہت زیادہ ڈیٹا اکٹھا کر چکے ہیں، جو اتنا زیادہ ہے کہ اکثر اسے استعمال کرنا ممکن نہیں ہوتا، اس طرح کی صورتحال میں یہ ٹول ہماری مدد کرے گا۔