مستونگ؛ میلادالنبیؐ کے جلوس سے قبل دھماکا، ڈی ایس پی سمیت 53 افراد جاں بحق، 20 زخمی زیرعلاج: بلوچستان حکومت کا 3 روزہ سوگ کا اعلان

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں خود کش دھماکے میں پولیس افسر سمیت 53 افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔

مستونگ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میدیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نثار احمد نے بتایا کہ ہسپتال میں 16 لاشیں لائی گئیں جبکہ شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال کے چیف ایگزیکیٹو افسر (سی ای او) ڈاکٹر سعید میروانی نے تصدیق کی کہ ان کے پاس 32 لاشیں لائی گئی ہیں۔

سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے کہا کہ مستونگ دھماکے میں جان کی بازی ہارنے والے 5 افراد کی لاشیں یہاں لائی گئی ہیں۔

ڈاکٹر سعید میروانی نے بتایا کہ ہسپتال میں اب تک 100 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا ہے اور جن کی حالت تشویش ناک تھی، انہیں کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی ایچ کیو مستونگ میں 20 زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔

ڈپٹی کمشنر مستونگ عبدالرزاق ساسولی نے بتایا کہ سیکڑوں افراد پر مشتمل جلوس مدینہ مسجد سے شروع ہوا اور جب الفلاح روڈ پہنچا تھا کہ خودکش بمبار نے نشانہ بنایا۔

ڈاکٹر سعید میروانی نے کہا کہ نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال میں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے—فوٹو: رائٹرز

حکام کا کہنا ہے کہ مدینہ مسجد سے جمع ہونے کے بعد لوگوں نے جلوس میں شرکت کرنا تھا۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع  پر پہنچیں جہاں سے زخمیوں کو نواب غوث بخش اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔  

حکام کے مطابق مستونگ کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دھماکے کے بعد مستونگ کے علاوہ کوئٹہ کے سول اسپتال میں بھی ا یمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

اسپتال حکام کے مطابق تمام ڈاکٹرز ، فارماسسٹ ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف ایمرجنسی ڈیوٹی پر طلب کرلیے گئے ہیں۔

نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے مطابق حکومت بلوچستان کی ہدایت پر ریسکیو ٹیموں کو مستونگ روانہ کردیا گیا ہے ۔  شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے  اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔  انہوں نے کہا کہ مستونگ میں دھماکا ناقابل برداشت ہے ۔ غیر ملکی آشیرباد سے دشمن بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے ۔