امریکی صدر جو بائیڈن کے 2017 میں نائب صدر کا عہدہ چھوڑنے کے بعد ان کے نجی دفتر اور گھر سے خفیہ دستاویزات برآمد ہوئی تھیں جس پرخصوصی کونسل نے صدر بائیڈن کا اتوار اور پیر کو وائٹ ہاؤس میں انٹرویو لیا۔
یہ بھی کہا جارہا ہےکہ صدر جو بائیڈن پر کسی جرم کا الزام نہیں لگایا گیا ہے اور تفتیشی افسر کی جانب سے صدر کا لیا گیا انٹرویو کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔
جو بائیڈن سے یہ تحقیقات رابرٹ ہر نامی تفتیشی افسر نے کی جسے امریکی اٹارنی جنرل نے تحقیقات کی قیادت کے لیے منتخب کیا تھا جب کہ تفتیشی افسر نے سابق صدر ٹرمپ سے بھی گھر سے ملنے والی خفیہ دستاویزات کے حوالے سے تحقیقات کی تھیں۔
امریکی وکلا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ خفیہ دستاویزات کی پہلی کھیپ 2 نومبر کو واشنگٹن ڈی سی میں صدر کے قائم کردہ تھنک ٹینک پین بائیڈن سینٹر سے ملی تھیں جب کہ ریکارڈ کی دوسری کھیپ 20 دسمبر کو صدر کے ولیمنگٹن کے گھر کے گیراج سے ملی تھیں، ایک اور دستاویز 12 جنوری کو گھر میں اسٹوریج کی جگہ سے ملی تھی۔
دستاویزات ملنے کے بعد صدر جوبائیڈن نے اپنی ٹیم کو ان دستاویزات کو قومی آرکائیو اور امور انصاف کے حوالے کرنے کا کہا تاہم یہ واضح نہیں کہ صدر بائیڈن نے ان دستاویزات کو کیوں رکھا۔