اسرائیل نے امداد کی اجازت دینے کے لیے جنگ بندی کے منصوبے سے انکار کردیا ،حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کا محاصرہ جاری رہے گا ۔
حکام نے بتایا کہ شہید ہونے والوں میں ایک چوتھائی بچے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً 1,000 لوگ لاپتہ ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ملبے کے نیچے ہیں۔
اسرائیل نے پیر کے روز کہا کہ جنوبی غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے حالانکہ مصر کے سیکورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت غیر ملکیوں کو محصور فلسطینی انکلیو سے باہر جانے اور امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے گی۔
حماس کے زیر اقتدار غزہ پر بمباری رات بھر جاری رہی، رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ نو دنوں کے تنازعے میں اب تک کی سب سے زیادہ گولہ باری تھی۔
مصر کے دو سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل نے جنوبی غزہ پر اپنی بمباری روکنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر کے زیر کنٹرول رفح بارڈر کراسنگ کے دوبارہ کھلنے کی توقع تھی تاکہ غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والوں کو جانے کی اجازت دی جا سکے۔
لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا: غیر ملکیوں کو نکالنے کے بدلے غزہ میں فی الحال کوئی جنگ بندی اور انسانی امداد نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج اور اسرائیل میں امریکی سفارت خانے نے کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ حماس کے عہدیداروں نے کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی تصدیق نہیں کی۔
یاد رہے کہ رفح کراسنگ پر صورتحال غیر واضح رہی، یہ واحد راستہ ہے جو اسرائیل کے کنٹرول میں نہیں ہے جس نے غزہ پر مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے، جہاں خوراک کی قلت ہے۔