صہیونی ریاستی دہشتگردی میں ہر 15 منٹ بعد ایک فلسطینی بچہ شہید : سیو دی چلڈرن کا اسرائیلی فوج کے حملے روکنے خصوصا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

برطانیہ: بچوں کےحقوق اور بہبود کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم سیو دی چلڈرن کی ایک رپورٹ سےدل دہلا دینے والے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، جن کے مطابق صہیونی ریاست اسرائیل کی دہشت گردی کےنتیجے میں ایک اندازہ کے مطابق ہر 15 منٹ میں ایک فلسطینی بچہ شہید ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں اور مسلسل بم باری  سے تقریباً ہر 15 منٹ کے بعد ایک فلسطینی بچہ اپنی زندگی  سے ہاتھ دھو رہا ہے جب کہ خواتین سمیت بچوں کی بڑی تعداد (جو کہ لاکھوں میں ہیں) صہیونی ریاست کی ناکا بندی اور محاصرے کے باعث پانی، خوراک، بجلی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق سیو دی چلڈرن نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی فوج کے حملے روکنے خصوصا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس لڑائی کا ایندھن بچے بن رہے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ پر گزشتہ 11 روز کے دوران کیے گئے فضائی حملوں اور بم باری میں تقریباً ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں ۔ حالاں کہ شہید بچوں کی اصل تعداد ان اعداد و شمار سے بہت زیادہ ہے۔

سیو دی چلڈرن کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بم باری میں مجموعی طور پر شہید ہونے والے فلسطینیوں میں ایک تہائی سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ اس لیے  اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً ہر 15 منٹ کے بعد ایک فلسطینی بچہ شہید ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں اسرائیلی درندگی اور بے رحمی سے متعلق مزید بتایا گیا ہے کہ غزہ پر راکٹوں اور میزائلوں کی بارش  سے فلسطینی بچے پہلے ہی سہمے ہوئے ہیں جب کہ بھوک اور پیاس نے ان کی حالت غیر کردی ہے۔ ان تک بھیجی جانے والی امداد بھی روکی جا رہی ہے جب کہ ناکا بندی اور محاصرہ کرکے پانی اور خوراک جیسی بنیادی انسانی ضروریات سے بھی مظلوم و نہتے فلسطینیوں کو محروم رکھا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ غزہ کی پٹی پر صہیونی ریاست کی مسلسل بم باری، زمینی حملوں اور ناکا بندی کو گیارہ دن گزر چکے ہیں، جس میں تقریباً 3500 فلسطینی شہید اور ہزاروں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 10 لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔