سات اکتوبر سے اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد انسٹاگرام کی جانب سے فلسطین کی حمایت سے متعلق پوسٹس کرنے والے اکاؤنٹس کو ’شیڈو بین‘ کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔
شیڈو بین کی اصطلاح عام طور پر سینسرشپ کے لیے استعمال کی جاتی ہے، یعنی اکاؤنٹس کی پوسٹس کو محدود کرنے کے لیے اکاؤنٹس کی عام لوگوں تک رسائی کو بھی محدود کردیا جاتا ہے۔
’دی گارجین‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ متعدد یورپی، امریکی اور عرب سوشل میڈیا اسٹارز اور انفلوئسرز کا حوالہ دیا، جن کے انسٹاگرام اکاؤنٹس کو شیڈو بین کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لاکھوں فالوورز رکھنے والی شخصیات کی جانب سے غزہ میں بمباری کی مذمت کیے جانے اور فلسطینیوں کی حمایت کے بعد ان کے اکاؤنٹس کو شیڈو بین کیا گیا ہے۔
شیڈو بین کی خبروں کے بعد بدھ کو شئیر کی گئی ایک بلاگ پوسٹ میں میٹا نے کہا تھا کہ جب سے اسرائیل-حماس جنگ شروع ہوئی ہے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نقصان دہ مواد کی تعداد بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے کمپنی کی جانب سے ’ نئے اقدامات’ اٹھائے گئے ہیں۔
کمپنی نے کہا تھا کہ اس ہفتے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نیا مسئلہ درپیش ہوا تھا جس کے تحت شیئر کی گئی ریلیز اور پوسٹس صارفین کی انسٹاگرام اسٹوریز میں دکھائی نہیں دے رہی تھیں، جس کی وجہ سے ان کی reach میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ مسئلہ اسرائیل اور حماس جنگ سے متعلق محدود نہیں تھا، میٹا نے یہ بھی کہا کہ فیس بک پر لائیو ویڈیو سروس کو مختصر وقت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
اگرچہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پرتشدد ویڈیوز اور گرافکس پر پابندی عائد کی گئی ہے تاہم میٹا کا کہنا ہے کہ اس دوران دیگر مواد کو سنسر کرنے میں کمپنی کی جانب غلطی ہوسکتی ہے، اگر کسی صارف کے ساتھ ایسا مسئلہ ہے تو وہ اس کے خلاف شکایت درج کرسکتے ہیں۔