رہا کی جانے والی معمر اسرائیلی خاتون کا حماس کے جنگجو سے مصافحہ حماس نے مزید دو اسرائیلی یرغمالی خواتین کو رہائی دے دی

فلسطین کی عسکریت پسند تنظیم حماس نے مزید دو اسرائیلی یرغمالیوں کو رہائی دے دی ہے، دونوں معمر خواتین رفاہ کراسنگ سے اسرائیل منتقل کردی گئیں۔ ایک نے گاڑی میں بیٹھنے سے قبل حماس کے نوجوان سے ہاتھ بھی ملایا۔

دونوں اسرائیلی خواتین اب تل ابیب کے ایک اسپتال میں ہیں اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ ملاقات کرچکی ہیں۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ دونوں خواتین کے شوہر غزہ میں بدستور اسیر ہیں۔

رہا کی جانے والی اسرائیلی خواتین میں سے ایک یوشیوید لفشیٹز امن کارکن ہیں جنہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر بیماروں کی مدد کی۔

رہائی کی تصدیق سے قبل تل ابیب میں خاتون کے پوتے ڈینیئل لیفشٹز نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’وہ انسانی حقوق کی سرگرم کارکن ہیں‘۔

حماس نے اپنے ٹیلی گرام پیج پر ویڈیو پوسٹ کی جس میں دکھایا گیا ہے کہ لیفشٹز کو ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) کے کارکنوں کے حوالے کیا جا رہا ہے، جس نے انہیں غزہ سے باہر نکالنے میں مدد کی۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص جس کے ہاتھ میں بندوق ہے اور اس نے حماس کا جھنڈا لگی بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی ہے لیفشٹز کو ایک سفید آئی سی آر سی وین میں لے جارہا ہے۔ وین میں داخل ہونے سے پہلے خاتون اس شخص کی طرف ہاتھ بڑھاتی ہے اور ”سلام“ کہتی ہے۔

فوری طور پراس ویڈیو کی تصدیق نہیں کی جاسکی ہے۔

فلسطینی تنظیم کے مطابق انہوں نے 85 سالہ لفشیٹز اور 79 سالہ نوریت کوپر کو ان کی صحت کی بنیاد پر رہا کیا۔ انہیں اور 200 سے زائد دیگر افراد کو اسرائیل میں 7 اکتوبر کو ہونے والی فائرنگ کے دوران یرغمال بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے پبتایا کہ لفشٹز اور ان کے 83 سالہ شوہراودید کو جنوبی اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب نیر اوز کبوتز میں واقع ان کے گھر سے اغوا کیا گیا۔ خاتون کے خاوند اوڈیڈ ابھی بھی اسیر ہیں۔

لندن میں لفشٹز کی بیٹی شیرون نے روئٹرز کو ایک پیغام میں لکھا کہ ’اگرچہ میں اس خوشی کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی کہ وہ اب محفوظ ہیں، لیکن میں اپنے والد اور ان تمام 200 بے گناہ لوگوں کی رہائی پر توجہ مرکوز رکھوں گی جو غزہ میں یرغمال ہیں۔‘

یہ دونوں خواتین رہائی پانے والی تیسری اور چوتھی یرغمالی تھیں۔ اس سے قبل حماس نے جمعے کے روز ایک امریکی خاتون اور اس کی بیٹی کو رہا کر دیا تھا۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 5,087 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 2،055 بچے بھی شامل ہیں۔