7 اکتوبر سے غزہ پر جاری حملوں کے بعد سے اسرائیل میں کام کرنے والے غزہ کے ہزاروں مزدور لاپتہ ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملوں کے ساتھ اسرائیل میں کام کرنے والے غزہ کے مزدوروں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں،7 اکتوبر کے بعد سے ہزاروں فلسطینی لاپتہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر کو جب حماس نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کیا تو اس وقت ساڑھے 18 ہزار غزہ کے باسیوں کے پاس اسرائیل میں کام کرنےکا اجازت نامہ تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور مزدور انجمنوں کا خیال ہےکہ بعض افراد کو مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے،7 اکتوبر کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لوگوں کا اسرائیل میں کام کا اجاز ت نامہ منسوخ کردیا تھا، صیہونی حکومت کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت اور تعداد بھی ظاہر نہیں کی گئی تاہم ہزاروں کی تعداد میں ایسے افراد لاپتہ ہیں جنہیں اسرائیل کی جانب سے نامعلوم جگہ پر حراست میں رکھا گیا ہے۔
خیال رہےکہ غزہ میں اسرائیلی بمباری 23 ویں روز بھی جاری ہے، تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں بچوں سمیت 18 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
وسطی غزہ میں نصیرات کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں پانچ بچوں کی جانیں گئیں، خان یونس میں ایک گھر پر حملے میں 13 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کے قریب بمباری کی، بمباری سے شفا اسپتال کی طرف جانے والی زیادہ تر سڑکیں تباہ ہوگئیں ، اسپتال میں سیکڑوں مریض موجود ہیں اور ہزاروں افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بمباری سے شہدا کی تعداد 8 ہزار 5 ہوگئی ہے، زخمی فلسطینیوں کی تعداد 20 ہزار 242 ہے، غزہ کے شہدا میں 3 ہزار 324 بچے شامل ہیں۔