لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ تدارک کے لیے عدالتی حکم کے خلاف ڈی سیل ہونے والی 84 فیکٹریوں کو دوبارہ سیل کرنے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے فیکٹریاں ڈی سیل کرنے والے تمام افسران کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 84 فیکٹریاں عدالتی حکم پر سیل کی گئیں جنہیں ماحولیات ٹریبونل نے ڈی سیل کر دیا، ضلع ننکانہ میں فصلوں کی باقیات جلانے پر ذمہ دار افسروں کو معطل کر دیا گیا۔
جسٹس شاہد کریم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ ڈی سیل ہونے والی تمام فیکٹریاں دوبارہ سیل کی جائیں، مجھے ماحولیات ٹریبونل کا آڈر دکھائیں؟ ٹریبونل نے کیسے فیکٹریاں ڈی سیل کر دیں؟ جتنے افسروں نے ڈی سیل کیا ہے ان کے نام مجھے بتائے جائیں، فیکٹریوں کو ڈی سیل کرنے والے افسران کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی افسر نے اس عدالت کے علاوہ کسی کا حکم مانا تو اس کو معطل کر دوں گا، میرا حکم ہے کہ اگر عدالت کے حکم پر کوئی چیز سیل ہوتی ہے، تو اسے کسی دوسرے آڈر سے ڈی سیل نہیں کیا جا سکتا۔
مختلف محکموں نے عدالتی حکم پر کارکردگی رپورٹس عدالت میں پیش کیں۔ بعدازاں عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت 24 نومبر تک ملتوی کر دی۔