ضلع کولئی پالس میں ایڈیٹڈ تصویروں کی وجہ سے غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی لڑکی کے کیس کی تحقیقات میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ بھی شامل ہوگیا۔
خیبر پختونخوا میں کوہستان سے متصل ضلع کولئی پالس میں ایڈیٹڈ تصویروں کی وجہ سے غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی لڑکی کے کیس کی تحقیقات میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ بھی شامل ہوگیا۔ ولیس کے مطابق دور افتادہ پہاڑی گاؤں برشریال میں مواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے پولیس کو کاروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، جس کے بعد اب ایف آئی اے کی مدد طلب کرلی گئی ہے۔
کوہستان پولیس نے لڑکی کے والد کو گزشتہ روز گرفتار کرلیا تھا، جب کہ دیگر ملزمان اور معاونین کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں، اور ساتھ ایف آئی اے نے بھی سوشل میڈیا پر وائرل وڈیوز کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ ایف آئی اے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذمہ داران کی گرفتاری ممکن بنائے گئی۔
گزشتہ روز پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں کہا تھا کہ فیس بک پر 2 لڑکیوں کی تصاویر ایک لڑکے کی آئی ڈی سے وائرل ہوئیں، لڑکیوں کی تصاویر رحمت شاہ اور امان دیدار نے ایڈیٹ کرکے لگائیں، جس پر مقامی جرگہ نے ایک لڑکی ریما بی بی کو قتل کردیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پٹن اسپتال لایا گیا جب کہ دوسری لڑکی نے سینئر سول جج کی عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا اوروالدین کے ساتھ جانے کو کہا، لڑکی کو 30 لاکھ روپے ضمانت کے عوض والد کے حوالے کیا گیا۔ پولیس کے مطابق دوسری لڑکی کی شادی کر دی گئی ہے۔