اقوام عالم نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے فنڈ کی باضابطہ منظوری دیدی۔
عالمی ماحولیاتی کانفرنس کوپ 28 کا دبئی ایکسپو میں آغاز ہوگیا، جمرات کو کانفرنس کے پہلے روز غزہ کے شہدا کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
کانفرنس میں برطانیہ کے شاہ چارلس، امریکی نائب صدر کاملا ہیرس اور نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں پاکستانی وفد سمیت دنیا کے 192 ممالک شریک ہیں ۔
ماحولیاتی کانفرنس کی سربراہی مصر نے میزبان متحدہ عرب امارات کے حوالے کی۔
کانفرنس میں پہلے ہی دن بڑی پیش رفت بھی سامنے آئی کہ اقوامِ عالم نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے فنڈ کی باضابطہ منظوری دے دی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امیر ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار ترقی پذیر اور غریب ممالک کی مالی مدد کریں گے ۔
عالمی ماحولیاتی کانفرنس کوپ 28 میں متحدہ عرب امارات نے 10 کروڑ ڈالر، جرمنی نے 20 کروڑ ڈالر، برطانیہ نے 6 کروڑ پاؤنڈ، امریکا نے ایک کروڑ 75 لاکھ ڈالر اور جاپان نے ایک کروڑ ڈالر فنڈ دینے کا اعلان کیا۔
کوپ 28 کے صدر جابر السلطان نے افتتاحی خطاب میں کہ کہ کوپ 28 نے تیل وگیس کمپنیوں کو شریک کر کے دلیری دکھائی، فوسل فیول پیدا کرنے والی کمپنیوں سے ڈائیلاگ ضروری ہے، اس کے بغیر صحت مند ماحول کے اہداف حاصل کرنا نا ممکن ہے۔
صدر کوپ 28 نے کہا کہ ہمارےاقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ہمیں مل جل کر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہے، تیل پیدا کرنے والی کمپنیاں ہی نقصان دہ گیسز کے اخراج کو کم کرسکتی ہیں۔
جابرالسطان کا کہنا تھا کہ دنیا مل کر ہی 2050 تک نیٹ زیرو کاربن اہداف حاصل کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 30 نومبر سے شروع ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس 12 دسمبر تک جاری رہے گی۔