موسمیاتی تبدیلی: خلیجی و مغربی ممالک پاکستان میں متبادل توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، نگراں وزیراعظم کا کوپ 28 میں شرکت کے دوران امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو فوری طور پر فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امیر اور ترقی یافتہ ممالک کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور خلیجی و مغربی ممالک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کیلئے پاکستان میں متبادل توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوپ۔28 کے موقع پر ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار نہیں ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے سندھ اور بلوچستان متاثر ہوئے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب کو یہ یقین دلانے میں کامیاب رہے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو ترقیاتی فنڈز اور بڑے مالیاتی اداروں کے قرضوں سے الگ ہونا چاہئے اور یہ سرمایہ میرٹ پر اور اضافی ہونا چاہئے، یہ شراکت داری حقیقی معنوں میں ہونی چاہئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سب جانتے ہیں گذشتہ صدی کے دوران ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا ذمہ دار کون ہے، ممالک اور معیشتوں پر فیصلہ تھوپنے کی بجائے ایماندار مباحثہ اہم ہے، امیر ممالک کو خود ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک پر زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے، تاہم بڑے عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے اس کو فعال بنایا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئلہ پر چلنے والے منصوبوں کو قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی وضع کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایسے مخصوص منصوبوں پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، خلیجی ممالک متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، کویت سمیت مغربی ممالک اس میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، یہ ہمارے اور ان کیلئے بہترین موقع ہے۔