75 سالہ ویتنامی خاتون کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 50 سالوں میں کچھ نہیں کھایا، وہ صرف پانی اور میٹھے مشروبات یا سافٹ ڈرنکس پر ہی زندہ ہیں۔
ویتنام کے صوبے کوانگ بنہ سے تعلق رکھنے والی خاتون بوئی تھی لوئی اپنی عمر کے لحاظ سے کافی اچھی دکھائی دیتی ہیں جب کہ حیران کن بات یہ ہے کہ وہ مکمل غذا نہیں لیتیں۔
بوئی تھی لوئی کا دعویٰ ہے کہ وہ نصف صدی سے پانی اور سافٹ ڈرنکس پر زندگی بسر کر رہی ہیں اور انہیں کبھی کھانے کی خواہش بھی پیدا نہیں ہوئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ سب 1963 میں اس وقت شروع ہوا جب وہ اور دیگر خواتین جنگ کے دوران زخمی فوجیوں کا علاج کرنے کے لیے پہاڑ پر چڑھ رہی تھیں، اس دوران وہ بے ہوش ہو گئیں، اگرچہ وہ زندہ بچ گئی تھیں لیکن اس کے بعد ان میں پہلے جیسی بات نہیں رہی۔
ہوش میں آنے کے بعد انہوں نے کئی دنوں تک کچھ نہیں کھایا تو اس کے دوستوں نے اسے میٹھا پانی دینا شروع کر دیا۔
اس واقعے کے چند سال بعد بوئی تھی لوئی نے کچھ ٹھوس کھانا کھانا جاری رکھا، خاص طور پر پھل، کیونکہ ان کے خاندان اور دوست احباب نے اصرار کیا تھا لیکن انھوں نے اس طرح کے کھانے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
1970 میں بوئی تھی لوئی نے ٹھوس غذا سے پرہیز کیا اور زندگی گزارنے کے لیے مکمل طور پر پانی اور سافٹ ڈرنکس پر انحصار کرنے لگیں، ان کا فریج اور فریزر پانی کی بوتلوں اور میٹھے مشروبات سے بھرا ہوا ہے۔
75 سالہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ کھانے کی مہک سے انہیں متلی ہونے لگتی ہے، انہوں نے ہمیشہ اپنے بچوں کے لیے کھانا بنایالیکن اسے خود نہیں کھایا، اب جب کہ ان کے بچے بڑے ہوکر دوسرے ملک جاچکے ہیں تو انہوں نے کچن مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔
اگر ہم صحت کے حوالے سے بات کریں تو کوئی بھی ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ صحت مند زندگی کے لیے متوازن خوراک کتنی ضروری ہے لیکن بوئی تھی لوئی کی پانی پر مبنی خوراک بظاہر اسے صحت مند اور توانا رکھنے کے لیے کافی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونگ ہوئی میں ویتنام کیوبا فرینڈشپ اسپتال کے شعبہ غذائیت کے ڈاکٹروں کے مطابق میٹھے سافٹ ڈرنکس ضرورت کے وقت جسم کی توانائی کو تیزی سے بڑھانے میں مدد دیتے ہیں اور جسم کے نظام انہضام کے کام میں مدد دیتے ہیں۔
تاہم ڈاکٹرز اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سافٹ ڈرنکس انسانی صحت کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں اور اس سے موٹاپا، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور قلبی امراض بھی ہو سکتے ہیں۔