کراچی: مرگی کے مرض میں مبتلا مریضوں کو دواؤں کی فراہمی میں سنگین مشکلات کا سامنا ہے، قومی مرگی مرکز کی سی ای او ڈاکٹر زرین موگل نے حالات کی سنگینی واضح کر دی۔
تفصیلات کے مطابق جناح ہسپتال کے قومی مرگی مرکز کی سی ای او ڈاکٹر زرین موگل نے کہا ہے کہ مرگی کے مریضوں کے لیے پہلی اور دوسری لائن ڈوز دستیاب نہیں ہے، اور دستیاب ادویات بلیک میں فروخت کی جا رہی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ جناح ہسپتال کے قومی مرگی مرکز سے مریضوں کو ایک ماہ کی دوا مفت دی جاتی ہے، لیکن دواؤں کی عدم فراہمی سے اب ملک بھر میں مریضوں کا علاج شدید متاثر ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ جناح ہسپتال کا قومی مرگی مرکز 2007 سے فعال ہے، اور اس کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہے، جب کہ اس مرکز میں ملک بھر کے مریض علاج کے لیے آتے ہیں، ڈاکٹر زرین موگل نے کہا کہ دواؤں کی عدم فراہمی ان مریضوں کے لیے صحت کے سنگین مسائل کا سبب بن رہی ہے۔
انھوں نے کہا ’’جناح ہسپتال کا قومی مرگی مرکز واحد ادارہ ہے جہاں مریضوں کا مکمل ریکارڈ ہے، مریضوں کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کیا جائے گا، یہاں علاج مریضوں کی ہسٹری کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، مریض کی پہلی بار او پی ڈی 40 سے 60 منٹ پر محیط ہوتی ہے۔‘‘
ڈاکٹر زرین موگل نے مزید بتایا ’’جناح ہسپتال میں مرگی کے مریض ای ای جی ٹیسٹ مفت کیے جاتے ہیں، نجی لیب میں ٹیسٹ کی قیمت 2 ہزار سے 15 ہزار کے درمیان ہے۔‘‘