غزہ کی جنگ 7نومبر 2023ءکو شروع ہوئی تھی 7جنوری کو اس ہولنا ک جنگ کے دومہینے ہو جا ئینگے یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان چھیڑی گئی اس جنگ میں اب تک 40ہزار مسلمان شہید ہوئے ‘60ہزار زخمی اور معذور ہوئے‘ 10ارب ڈالر کی جا ئیدادیں ہسپتال ، سکول اور دیگر عما رتیں تباہ ہو گئیں ‘یہو دیوں کی جنگی حکمت عملی ہمیشہ یہ ہوتی ہے کہ مسلمانوں کو قتل کر نے کے بجا ئے زخمی اور معذورکیا جائے کیونکہ زخمی اور معذور عمر بھر کے لئے خا ندان اور معا شرے پر بو جھ ہو تا ہے‘ نیز یہو دی مسلمانوں کی اہم عمارتوں پر مشتمل بنیا دی ڈھا نچے کی تبا ہی کو قتل و غا رت سے زیا دہ اہمیت دیتے ہیں‘ اس طرح مسلمانوں کی کمر ٹوٹ جا تی ہے ‘ خبروں میں دلچسپی رکھنے والے مسلمان دنیا بھر سے یہ سوال اٹھا تے ہیں کہ جنگ بندی کیوں نہیں ہو تی ؟ پا کستان کے مختلف شہروں سے نو جوان اور بزرگ شہری پو چھتے ہیں کہ سلا متی کونسل جنگ بندی کیوں نہیں کراتی ؟ یونیورسٹی کے چند طالب علموں نے پوچھا ہے کہ سلا متی کونسل میں ” ویٹو پاور “ (Veto Power) کا پس منظر کیا ہے یہ باتیں اس لئے اہمیت اختیار کر گئی ہیں کہ جنگ کے 6ہفتوں میں 4بارسلا متی کونسل میں جنگ بندی کی قرار داد پیش ہوئی 10غیر مستقل اور 4مستقل ارکان نے جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا مگر امریکہ نے قرار داد کو ویٹو کر دیا یو نیور سٹی کے مسلمان طلبہ اس پر حیر ت کا اظہار کر تے ہیں کہ دنیا بھر کو جمہوریت کا سبق دینے والا امریکہ سلا متی کونسل میں جمہوریت کا مخالف کیوں کر ہوا ؟ حقیقت یہ ہے کہ یو نیورسٹی کے نو جوان مسلمانوں کو اس پر ضرور تعجب ہونا چاہئے نو جوانوں کو اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ ویٹو پاور کا آمرانہ ، جا برانہ اور ظا لمانہ قانون سلا متی کونسل میں کیوں استعمال ہوتا ہے ؟ اس معمے کو حل کرنے کے لئے ہمیں تاریخ کی طرف رجوع کرنا ہوگا جر منی کے مشہور فلسفی ، ادیب ، دانشور ، سفارت کار اور چانسلراٹو وان بسمارک (Otto Von Bismarck)1871ءسے 1891ءتک مختلف اہم عہدوں پر رہے انہوں نے 1876ءمیں کہا تھا ” وہ قوم آنے والی ہے جس کی تاریخ نہیں “ 1945ءمیں دوسری جنگ عظیم کے خا تمے پر اتحا د یوں کو فتح حا صل ہوئی اتحا دیوں میں روس ، برطانیہ ، فرانس ، اٹلی اورامریکہ شامل تھے اتحا دیوں کی قیادت امریکہ کے ہاتھوں میں آئی اور امریکہ نے اقوام متحدہ بنا ئی اس کی سلا متی کونسل میں ویٹو پاور کا غیر جمہوری قانون اپنی سہولت کے لئے رکھ دیا اپنے قیام کے 78سال میں اقوام متحدہ نے بچوں کی صحت ، عالمی ثقافت ، عالمی خوراک ، عالمی محنت اور دیگر سما جی مسائل کے حل میں نما یاں کامیا بیاں حا صل کیں مگر امن کے قیا م میں اقوام متحدہ کو نا کامی کا سامنا کرنا پڑا ، وجہ سلا متی کونسل اور ویٹو پاور بنی ، امریکہ نے 1945ءمیںہی عالمی سطح پر اپنی جنگوں کا خا کہ تیار کیا تھا 1948ءمیں امریکہ نے فلسطین میں بیت المقدس کو آگ لگا کر لمبی جنگ کا آغاز کیا جو آج تک جاری ہے 1951ءسے 1953ءتک امریکہ نے کوریا کی جنگ لڑی ، 1955ءمیں امریکہ نے ویت نا م پر حملہ کیا یہ جنگ 1975ءتک جا ری رہی 1991ءمیں عراق پر حملہ کیا ، 2001ءمیں امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا 2014ءمیں امریکہ نے شام پر حملہ کیا ان بڑی جنگوں کے علا وہ امریکہ نے دنیا کے مختلف مما لک میں 73دیگر مقامات پر تباہ کن حملے کئے 2014میں لیبیا پر امریکی حملہ بھی ان میں شمار کیا جاتا ہے‘ 1979ءمیں ایران پر امریکی حملے کو انقلا بی حکومت نے پسپا کیا تھا‘ اس کے بعد ایران پر دو بار ہ حملے کی جرات نہیں ہوئی۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی