خو د کشی کے رجحا نات 

اخبارات میں رپورٹ آئی ہے کہ خیبر پختونخوا میں خو د کشی کے رجحا نات بڑھ رہے ہیں خصو صاً 25سال سے 29سال تک کی عمر کے نو جوان لڑ کوں اور لڑ کیوں میں خود کشی کا تنا سب بہت زیا دہ ہے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں خود کشی کی شرح مختلف ہے البتہ دو اضلا ع چترا ل اپر اور لو ئر میں یہ شرح سب سے زیا دہ ہے اگر دنیا کے اندر خود کشی کے رجحا نات پر روشنی ڈالی جا ئے تو عجیب صورت حال سامنے آتی ہے مثلا ً چین میں اموات کی پا نچویں بڑی وجہ خو د کشی ہے چین میں خود کشی کے واقعے پر کسی کو تعجب بھی نہیں ہوتا، یو رپ کے تر قی یا فتہ مما لک بلجیئم اور سویڈن میں اتنی آزادی ہے کہ لو گوں کو ڈاکٹر کی مدد سے خود کشی کرنے کی سہو لت دی گئی ہے امریکہ ان مما لک میں شامل ہے جہاں پر لا کھ میں 28افراد خو دکشی کی موت مر تے ہیں ان میں زیا دہ تعداد فو جیوں کی ہو تی ہے اس کے مقا بلے میں افغانستان، عراق اور شام جیسے جنگ زدہ مما لک میں خو د کشی کا رجحان سب سے کم یعنی لا کھ میں صرف 4ہے شما لی اور جنو بی امریکہ کے درمیان سمندر ی خلیج میں بر مو دا نا م کا ملک ہے جہاں لا کھ میں ایک بند ہ بھی خود کشی سے نہیں مر تا جنو بی ایشیا کے مما لک میں 2023کے دوران خود کشی کی شرح سری لنکا میں 14فی لا کھ، بھارت میں 12فی لا کھ اور پا کستان میں 8اموات فی لا کھ ریکارڈ کی گئی دنیا میں خود کشی کے رجحانا ت کا سبب بننے والے عوامل اور پس پر دہ محر کات کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ سب سے بڑی وجہ معا شرتی دباﺅ ہے یہ دباﺅ دولت مند پر بھی آتا ہے غریب پر بھی آتا ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ امیر طبقہ اس دباﺅ سے زیا دہ متا ثر ہوتا ہے ان میں دولت کی ہو س اور مزید جمع کرنے کی حرص ہو تی ہے وہ بسا اوقات اپنا دما غی توازن کھو بیٹھتے ہیں دوسری وجہ یہ بتا ئی جا تی ہے کہ زیر تعلیم نو جوانوں میں زیا دہ نمبر لینے کا مقا بلہ اور اس مقا بلے میں نا کامی ہے جنو بی کوریا میں خود کشی کی نما یاں وجہ یہی ہے جس کو انگریزی میں پیر پریشر (Peer Presure) یعنی ساتھی کا دباﺅ کہا گیا ہے تحقیق کرنے والوں نے انفرادی مثا لوں کو یکجا کر کے تیسرا سبب معا شی نا ہمواری کو قرار دیا ہے معا شی سہو لیات شہریوں کو مسا وی طور پر میسر نہ ہوں تو محروم طبقات میں خود کشی کا رجحا ن پیدا ہوتا ہے، ایک اور سبب یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ غیر مطمئن زند گی خود کشی کی طرف لے جا تی ہے یہ امیر طبقے میں بھی ہو تی ہے غریب طبقے میں بھی اس کا مشا ہدہ کیا گیا ہے، ذہنی یا نفسیا تی بیماری کو بھی خود کشی کا سبب بتا یا گیا ہے لیکن یہ بجائے خود کوئی سبب نہیں دیگر و جو ہات کا نتیجہ ہو تا ہے معاشرتی نا ہمواری، سما جی دباﺅ، غیر مطمئن زند گی وغیرہ مل کر یا اکیلے بھی انسان کو ذہنی یا نفسیا تی بیماری میں مبتلا کر تے ہیں جس کا نتیجہ خو د کشی کی صورت میں ظا ہر ہو تا ہے، رپورٹ میں صو بہ خیبر پختونخوا کے دو اضلا ع چترال اپر اور چترال لوئر میں نو جوا نوں کے اندر خود کشی کے خطرنا ک رجحا ن کی نشا ن دہی کی گئی ہے اس کی تین وجو ہا ت ہیں، پہلی وجہ سما جی طور پر طبقاتی تقسیم کی وجہ سے شادیوں کی راہ میں حا ئل رکا وٹیں ہیں نو جوا ں ان رکا وٹوں کی وجہ سے اپنی جا ن لے لیتے ہیں دوسری وجہ تعلیم اور روز گار میں عدم مطا بقت ہے، ان اضلا ع میں تعلیم کی شرح 62فیصد اور بے روز گاری کی شرح 70فیصد ہے گریجو یٹ لڑ کیاں پڑ ھ لکھ کر بے روز گاری سے تنگ آجا تی ہیں ‘تیسری وجہ گھریلو تشدد اور ہرا سانی ہے، تشدد کی جس قسم کو انگریزی میں ٹو اگنور (To Ignore) یا نظر اندازاور ہرا سانی کی جس قسم کو گھر یلو ما حول کی طعنہ زنی کہا جا تا ہے وہ بھی کم نہیں اس لئے خود کشی پر قابو پا نے کے لئے معا شرتی اور سما جی ڈھا نچے کی درستگی اور افراد خا نہ کے رویوں کی اصلا ح ہو نی چاہئے یہ کام مشکل ہے مگر مسئلے کا حل یہی ہے۔