ریڈیو پاکستان پشاور نے مایہ ناز شاعر‘ ادیب ‘ نثر نگار اور براڈ کاسٹرز کو پروان چڑھایا احمد فراز‘محسن احسان‘ خاطر غزنوی‘ حمد اللہ جان بسمل‘ مشتاق شباب‘ عزیز الرحمن‘ نثار محمد خان‘ عمر ناصر کے اسماءگرامی قدر تو مجھے یاد ہیں اور نہ جانے کتنے ہی لوگ ہیں جو ریڈیو پاکستان پشاور کی آبیاری کے بعد پاکستان میں اپنا نام روشن کرنے میں کامیاب ہوئے آج جس شخصیت کے بارے میں لکھنا چاہتی ہوں وہ میرے عزیز‘ میرے کولیگ‘ میرے براڈ کاسٹر ساتھی لائق زادہ لائق ہیں‘ پشتو زبان کے مشہور شاعر اور بلند پایہ براڈ کاسٹر‘ لائق صرف اپنے نام کے لحاظ سے لائق نہیں تھے وہ واقعی میں لائق فائق تھے وہ آج ہمارے ساتھ نہیں کچھ مہینے قبل دل کے عارضے سے ان کا انتقال ہوگیا ابھی ان کو ریٹائرڈہوئے دوتین سال ہی ہوئے تھے یہ ایک انسان کی ابھی ایسی عمر ہوتی ہے کہ وہ اپنی ملازمت کے مصروف ترین دنوں کے بعد اپنے خاندان اور گھر بار کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتا ہے‘ لائق زادہ نے میرے ساتھ اسلام آباد کے مختلف ریڈیو اسٹیشنوں میں اور ایڈمنسٹریشن کی اعلیٰ ترین پوسٹوں پر کام کیا ہے پنجاب میں خیبرپختونخو ا کے لوگوں کو اپنی قابلیت کا لوہا منوانے کیلئے کافی محنت کرنا پڑتی ہے لائق زادہ بھی انتہائی محنتی اور اپنے براڈ کاسٹنگ کے شعبے میں یکتا تھے ‘ ان کی سرخ‘ سفید رنگت اور لمبا قدکاٹھ ان کے حامل صوبے کو ظاہر کرتا تھا‘ مجھے کام سے کبھی فرصت ملتی تو میں لائق زادہ کے ساتھ کچھ ایڈمنسٹریشن معاملات پر مشاورت کیلئے ان کے پاس ضرور جاتی وہ خواتین کے ساتھ بہت ہی بردباری کے ساتھ پیش آتے تھے‘ میں نے لائق زادہ کو ہمیشہ ہنستے ہوئے پایا بڑے سے بڑے معاملے پر ان کی مسکراہٹ اور زندہ دلی قائم رہتی تھی۔ میں کچھ سال پہلے ریڈیو پاکستان پشاور ایک سرکاری ڈیوٹی کی غرض سے چند دن کیلئے تعینات ہوئی ‘لائق زادہ نے آگے بڑھ کر میرا استقبال کیا‘ اپنی کرسی مجھے پیش کی اس وقت وہ ریڈیو پاکستان پشاور کے ڈائریکٹر تھے‘ تین دن میں اپنی ٹیم کے باقی ممبران کیساتھ ریڈیو پاکستان پشاور میں کام کرتی رہی اور لائق زادہ نے ہر سہولت مجھے اور میری ٹیم کو فراہم کی‘ میری ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کنٹرولر پروگرام بن گئے‘ چونکہ وہ کافی کم عمر تھے اس لئے ان کو ڈائریکٹر کے عہدے تک ترقی نصیب ہوئی ریڈیو پاکستان میں ڈائریکٹر پروگرام کا عہدہ صرف ایک ہوتا ہے پورے پاکستان کے ریڈیو اسٹیشنوں کو کنٹرول کرنے والا اور ریڈیو کا تمام نظم و نسق سنبھالنے والا عہدہ‘ لائق زادہ نے اپنی قابلیت اور ذہانت و کم عمری کی بناءپر یہ عہدہ حاصل کیا اور بہت محنت سے کام کیا‘ لائق زادہ لائق براڈ کاسٹر تو تھے ہی لیکن وہ کے پی کے ایک بڑے شاعر تھے کتاب لکھنا اور اس کو شائع کروانا اور شعراءو ادباءکے حلقوں میں اپنے نام کا سکہ منوانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی‘ لائق زادہ لائق نے 43کتابیں تحریر کیں‘ ان میں شاعری کی بے شمار کتب شامل ہیں بچوں کیلئے کہانیاں لکھیں خیبرپختونخوا کی ثقافتی کہانیاں لکھیں مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کیلئے نظمیں لکھیں پشتو کلاسیکل شعراءپر کتابیں لکھیں انہوں نے پشتو کا نعتیہ مجموعہ تحریر کیا جس کو صدارتی ایوارڈ سے1991ءسے نوازا گیا‘ 2009ءمیں سعودی عرب حرم شریف میں گبند خضریٰ کے نام سے نعتیہ شاعری کی جو بعد میںشائع ہوئی اور اس کتاب کو وزیراعظم پاکستان نے2010ءمیں اعزاز سے نوازا۔ براڈ کاسٹر کے طورپر لائق زادہ نے بچوں کے پروگرام سے لیکر فیچر‘ ڈرامہ‘ ڈاکومنٹری‘ ڈسک چوکی پروگرام‘ آﺅٹ ڈور براڈ کاسٹ اور بے شمار پروگرام کئے اور ہمیشہ تعریف و توصیف حاصل کی‘ ان کے کالم پشتو اخبارات میں تواتر کے ساتھ چھپتے تھے‘ لائق زادہ ریڈیو پاکستان پشاور کے ریجنل ڈائریکٹر بھی رہے اور اسٹیشن ڈائریکٹر بھی رہے انہوں نے آزاد کشمیر مظفر آباد‘ ایبٹ آباد‘ ایکسیڈنل سروسز‘ ورلڈ سروسز‘ ہوم سروسز‘ ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں اپنی تعیناتیوں کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔لائق زادہ کی حد درجہ ادبی سرگرمیوں کی بناءپر آپ بے شمار ادبی تنظیموں کے ممبر بنائے گئے‘ اکیڈمی آف لیٹرز‘ ایگزیکٹیو ممبر سول ایوارڈز کمیٹی کے پی کے گورنمنٹ‘ منسٹری آف انفارمیشن کی طرف قومی ترانے کی کمیٹی کے ممبر نیاز ادبی سنگت کے چیئرمین‘ کے پی کے کلچرل ڈیپارٹمنٹ کمیٹی کے ممبر اور سٹی یونیورسٹی میں ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی نصابی سرگرمیوں کے ممبر تھے‘ لائق زادہ کے ایوارڈ کی لسٹ بہت لمبی ہے‘ جسکو پڑھ کے ان کی ذہانت قابلیت اور سخت محنت کا پتہ چلتا ہے اور دستک بھی آٹا ہے قومی سیرت ایوارڈ‘ خیبرادبی ایوارڈ‘ اباسین ادبی ایوارڈ2020 بہترین شاعر ایوارڈ‘ صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز‘ ریجنل ایکسلینس ایوارڈ بہترین شاعری کے بول لکھنے کا ایوارڈ‘ خوشحال خان خٹک ایوارڈ‘ بہترین گانے لکھنے کا ایوارڈ(پشتو فلموں کیلئے) رحمان بابا ایوارڈ سٹار ایوارڈ ساﺅتھ ایشین پبلی کشن اور پاکستان براڈ کاسٹنگ ایکسلینٹ ایوارڈ لائق زادہ لائق نے حاصل کئے ان کی مختصر زندگی کی کامیابیاں بہت بڑی بڑی ہیں‘ جن سے ان کی مقبول شخصیت کی بھرپور نشاندہی ہوتی ہے لیکن میرے لئے تو وہ ایک بہت شفیق اور ہنس مکھ کولیگ تھے‘ جن کی بے وقت موت نے مجھے ازحد افسردہ کر دیا‘ ان کے بچے اپنے باپ کی طرح بے حد ذہین ہیں تمام اپنے اپنے پاﺅں پر کھڑے ہیں‘ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور اپنی زندگی میں مکمل ہیں بچوں کی ذہانت اور کامیابیوں میں ماں باپ کا بہت بڑا ہاتھ ہوتاہے لائق زادہ آج ہم میں موجود نہیں لیکن وہ اپنے بچوں کی صورت میں اپنی خوبصورت کتابوں کی صورت میں‘ اپنے دوستوں کی محبتوں کی صورت میں ہمیشہ زندہ رہیں گے‘ رب کریم ان کی مغفرت کرے ان کی قبر پر نور اور رحمت کی بارش ہمیشہ برستی رہے‘ وہ ہمیشہ میری یادوں میں آباد رہے گا...
اشتہار
مقبول خبریں
اسپین کا خوبصورت شہر سویا
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
محلہ جوگن شاہ سے کوپن ہیگن تک کی لائبریری
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
درختوں کا کرب
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
ہالینڈ کی ملکہ اور ان کی پاکستانی دوست
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو