کوالالمپور کا ہوائی اڈہ جدید اور خوبصورت ہے

تمام گروپ ممبرز کی سیٹیں ایک دوسرے سے دور ہیں کیونکہ ہم ایک سیاحتی گروپ کے طورپر سفر نہیں کر رہے ہیں ورنہ شاید ہماری سیٹیں ساتھ ساتھ ہوتیں‘ لیکن ہمیشہ ہی ایسا ہوتا ہے اور کبھی کبھی تو ایسی ان ہونی بھی ہوجاتی ہے کہ کوئی اجنبی مسافر گروپ ممبر کے ساتھ آکر بیٹھ جاتا ہے ایسے میں سفر کرنا ذرا مشکل ہوجاتا ہے‘ ملنڈو ائرلائن کا یہ جہاز ہمیں کوالالمپور لے جائے گا جہاز کے اندر کا ماحول خوبصورت ہے یہ پہلا موقع ہے کہ میں ملائشین ائرلائن میں سفر کر رہی ہوں ائرہوسٹس کا لباس چھوٹی سی کرتی اور لنگی پر مشتمل ہے یہ ملائشیا کا قومی لباس بھی ہے میں نے دیکھا جہاز میں زیادہ تر مزدوری کی غرض سے ملائشیا جارہے ہیں میرے لئے یہ سب بڑا حیران کن ہے اس سے پہلے میں نے مڈل ایسٹ جاتے ہوئے اتنے زیادہ مزدوروں کو دیکھا تھا لیکن اس فلائٹ کے مزدور کچھ کچھ تعلیم یافتہ بھی لگ رہے ہیں اور مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ وہ ایسے اسلامی ملک میں کام کرنے جارہے ہیں جہاں کم از کم ان سزاﺅں یا جیلوں کا خوف نہیں ہوگا‘ اپنے ملک پاکستان میں نوجوانوں کی بے روزگاری کا گراف بہت زیادہ ہے اور کاروباری لوگوں نے ہمارے ان باصلاحیت نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا ہوا ہے یقیناً اس میں ہماری حکومت کا بھی ایک فلاحی منصوبہ شامل ہوگا اور ملائشیا کی حکومت کے ساتھ کسی معاہدے کے تحت ان نوجوانوں کو روزگار ملا ہوگا لیکن جہاز میں یہ دیکھ کر افسوس ہواکہ فضائی میزبانوں کا رویہ ان مزدوروں کے ساتھ اپنے پیشے کی ایمانداری سے مطابقت نہیں رکھتا ہماری ایک گروپ ممبر غزالہ خالہ نے ان مزدور نوجوان لڑکوں سے ان کے روزگار کے بارے میں بات چیت کی غزالہ اسلام آباد ماڈل کالج کی پرنسپل اور نہایت بردباد خاتون ہیں جہاز کو اڑتے ہوئے ایک گھنٹہ ہو چکا ہے اب رات کا کھانا ہمیں ملنے والا ہے کھانے میں گھیاتوری‘ ابلے ہوئے آلو‘ اور ابلے ہوئے موٹے چاول ہیں انسانوں سے زیادہ کسی اور مخلوق کا کھانا لگ رہا ہے سب ایک دوسرے سے مذاق کر رہے ہیں کہ شاید یہ کوے کا کھانا ہے اور پھر وہ کھانا اتنا تھوڑا کہ کسی طورپر بھی ڈنر کہلانے کے لائق نہیں ہے ‘ میں نے بے شمار ائرلائنز میں سفر کیا ہے کہ ایسا کھانے کا معیار کبھی نہیں دیکھا کھانے کی ناپسندیدگی کی باتوں میں ہی کوالالمپور کا خوبصورت ہوائی اڈہ آچکا ہے جہاز نے لینڈ کیا یہاں کے وقت کے مطابق صبح6 بجے 25منٹ ہیں فضاءمیں چلس ہے اگرچہ اکتوبر کا مہینہ ہے لیکن ملائشیا میں گرمی ہے ہم اس وقت بحرہند کے کنارے ایک خوبصورت ملک کے اندر موجود ہیں شاید سمندر والے ممالک میں سردیوں کا زور کم ہوتا ہے لیکن ایسا صرف ایشیا میں ہوتا ہے بحراوقیانوس اکتوبر سے ہی شمالی امریکہ کے علاقوں میں جسم کے اندر کپکپی پیدا کرنے کیلئے کافی ہوتا ہے پاکستان اور ملائشیا کے وقت میں3گھنٹے کا فرق ہے لاہور سے کوالالمپور تک5گھنٹے کی فلائٹ ہے ملنڈو ائرلائن نے کوالالمپور کے جدید ترین ہوائی اڈہ ہے لیکن ہم نے کوالالمپور کے ہوائی اڈے سے جڑی ہوئی ایک اور فلائٹ لنکاوی کیلئے لینی ہے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ امیگریشن کاﺅنٹر پر کھڑی ہوں ہر ملک کے امیگریشن کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں کہیں بہت زیادہ سختی ہوتی ہے اور کہیں نہایت ہی نرم خوئی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ‘ملائشیا کی امیگریشن بھی نرم دلی اور نرم خوئی کے جذبات کیساتھ موجود ہے لیکن مجے ہمیشہ امیگریشن کاﺅنٹر سے نوٹ آتا ہے نہ جانے کس وقت کاغذات میں کیا خرابی نکال دیں اور اپنے ملک میں اندر آنے سے منع کردیں مجھے حیرت ہوئی میرا کینیڈین پاسپورٹ دیکھ کر ایک لفظ بھی امیگریشن والوں نے نہیں پوچھا ٹھک ٹھک انٹری کی مہریں لگادیں میرے گروپ کے ساتھیوں نے ایسی ہی پیشن گوئی میرے لئے کر رکھی تھی میں نے دیکھا بہت بڑی بڑی دوکانیں موجود ہیں جہاں سے مسافر بغیر کسٹم ڈیوٹی ادا کئے ہوئے اشیاءکی خریداری کر سکتے ہیں مسافروں کو ایک ٹرمینل سے دوسرے ٹرمینل تک پہچانے کیلئے ریل چل رہی ہے ایک دم جدید ماحول ہے ملائشیا ان خوش قسمت ممالک میں سے ہے جہاں روزانہ سینکڑوں ہزاروں غیر ملکی سیاح اس کے ساحلوںکو دیکھنے اور پانی سے لطف انداز ہونے کے لئے اترتے ہیں ملائشیا بے حد سستا‘ امن پسند اور سبز خوبصورت پانیوں کا ملک ہے اگر مجھے کبھی زندگی میں موقع ملے تو میں دو جگہیں دوبارہ ضرور دیکھنا چاہو گی ایک ملائشیا اور دوسرے کیلی فورنیا کی خوبصورت ریاست جہاں کی زندگی میں اک عجیب ٹھہراﺅ اور موسموں میں بہار کے رنگ ہیں۔